ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے سابق امریکی سفیر رابرٹ فورڈ نے کہا ہے کہ صدام حسین پر جو کیس چلایا گیا اس میں کافی جھول تھے اور متعدد اصولوں کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق سابق امریکی سفیر نے روسی سرکاری نیوز ایجنسی اسپوتنک (Sputnik) کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدام حسین کا مقدمہ کئی پہلوؤں سے نامکمل تھا۔ کچھ دفاعی وکیل قتل کردیے گئے اور عدالت میں صدام حسین کیخلاف ثبوت فراہم کیے گئے تو دفاعی وکلاء کو اسے دیکھنے تک کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہی وجہ تھی جب شواہد زبانی بتلائے گئے تو وکلاء ششدر و حیران تھے۔
رابرٹ نے مزید کہا ہاں یہ بات بھی صحیح ہے کہ ججز کے سامنے وہ دستاویزات بھی آئیں جن پر صدام حسین کےدستخط موجود تھے جو انہیں براہ راست دُجیل شہر میں قتل و غارت کا مجرم ٹھہراتے تھے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ سماعت میں کئی اہم اصولوں کی دھجیاں اُڑائی گئیں۔
واضح رہے کہ سابق عراقی صدر صدام حسین کو عید الاضحیٰ کی چاند رات کو 30 دسمبر 2006 میں پھانسی دی گئی تھی۔