کراچی (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اپیل پراسلام آباد میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مارچ کے مظاہرین پر پولیس تشدد کے خلاف پیر کو دوسرے روز بھی پی ٹی آئی نے کراچی میں مزار قائد پر دھرنا دیا اور نواز شریف کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی دھرنے میں پی ٹی آئی کے کارکنوں، نوجوانوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، پلے کارڈز اور بینرز پر پولیس تشدد اور نواز حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین گو نواز گو کے نعرے لگا رہے تھے۔
احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء نجیب ہارون، راجہ اظہر، سبحان علی ساحل،سرور راجپوت اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ اسلام آباد میں پرامن آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاء پر پولیس تشدد انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جس میں پرامن احتجاج کرنے والوں پر پولیس گردی کی گئی ہے۔نواز شریف کا استعفیٰ لیے بغیر پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جاری دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے آمریت کی یاد تازہ کردی ہے۔ نواز شریف یاد رکھیں وہ طاقت کے ذریعے عوام کو کچل نہیں سکتے۔ اب ان کی حکومت کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ اس لئے عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔
ہم انتخابات 2013ء میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف پرامن جدوجہد کررہے ہیں لیکن ہماری پرامن اور نئے پاکستان کے لیے جدوجہد عمران خان کی قیادت میں جاری رہے گی۔ ہم حکمرانوں پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اب وہ وقت قریب ہے کہ جب عوام لٹیروں کا احتساب کرے گی۔ ان رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف مستعفی ہوں۔ دھرنے میں پولیس مظالم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ہدایت پر ہم اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے اور یہ واضح کردیتے ہیں کہ ہم پرامن لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب منزل دور نہیں بلکہ قریب ہے۔
آزادی اور انقلاب مارچ مل کر نیا پاکستان بنائیں گے۔ انہوں نے پرامن ہڑتال میں ساتھ دینے پر کراچی اور سندھ کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ ان رہنماؤں نے اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کی انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ صحافیوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو فوری گرفتار کیا جائے اور جو پرامن مظاہرین کو رہا کیا جائے۔