دکھ شوق سے کتنے ہی لئے پال یہ دیکھو اِک بار کبھی آکے میرا حال یہ دیکھو کس طور گزارے ہیں مہ و سال یہ دیکھو آنکھوں سے سبھی خواب میرے چھین لئے ہیں بے رحم زمانے کی کبھی چال یہ دیکھو ہونٹوں پہ سجی جھوٹ کی مسکان سے ہٹ کر نغموں میں چھپے درد کا احوال یہ دیکھو اِس عہدِ محبت کو نبھانے کی طلب میں دکھ شوق سے کتنے ہی لئے پال یہ دیکھو اِک وہم ہیں تقدیر کے دیرینہ دلاسے افلاس کے کھیتوں میں اُگا کال یہ دیکھو ہم کیسے بچا پائیں گے اس حال میں خود کو ہر سمت حوادث کا بچھا جال یہ دیکھو اِس عہدشکن دور کے میدانِ ہوس میں اِک شخص کی یادوں سے بنی ڈھال یہ دیکھو