دبئی (جیوڈیسک) آف اسپنر سعید اجمل نئے ایکشن سے پرانا جادو جگانے کیلیے پراعتماد ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 90 فیصد بولنگ بدلے ہوئے انداز سے کررہا ہوں، بھولے بھٹکے سے ایک آدھ گیند پرانے ایکشن سے بھی ہوجاتی ہے۔
جن بیٹسمینوں کی میرا سامنا کرتے ہوئے ٹانگیں کانپتی تھیں وہ اب گھور کر دیکھتے ہیں تو غصہ آتا ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ سعید اجمل نے کہا کہ جب مجھ پر پابندی عائد ہوئی تو ثقلین مشتاق کے ساتھ کافی محنت کی اور 8مختلف ایکشن آزمائے، وہ نئے ایکشن سے بولنگ کا کہتے اور کچھ دنوں بعد اسے رد کرکے کوئی اور انداز اپنانے کا مشورہ دیتے، اس دوران میں اتنا عاجز آگیا کہ بولنگ چھوڑنے کی بات کربیٹھا۔
جس پر ثقلین نے کہا کہ ’ہمت نہ ہارو ایک دن ایکشن بہتر ہو ہی جائے گا‘، میں نے پھر بولنگ شروع کردی اور اعتماد بھی بہتر ہونے لگا، میں یہ نہیں کہتا کہ پہلے کی طرح زبردست ہوگیا مگر اب دباؤمیں کھیل کر لطف اندوز ہوتا اور ایک دن پاکستان ٹیم کیلیے دستیاب ہوں گا۔
ایک سوال پر سعید اجمل نے کہا کہ میں نے اپنے پرانے ایکشن کے ساتھ 22 سال تک بولنگ کی، اب بھی جب پرانی ویڈیوز دیکھتا ہوں تو کئی چیزیں ذہن میں آتی ہیں، بیٹسمینوں کی میرے سامنے ٹانگیں کانپتی اور وہ شاٹ کھیلنے سے قبل 2 مرتبہ سوچتے تھے، اب جب وہ مجھے گھور کر دیکھتے ہیں تو میں سوچتا ہوں کہ یہ وہی ہیں جو ایک برس قبل میرا سامنا کرنے سے بھی گھبراتے تھے،مگر اب آنکھیں دکھا رہے ہیں، میں اپنی بولنگ کا وہی مہلک پن واپس لانے کیلیے گذشتہ 6 ماہ سے بھرپور محنت کررہا ہوں۔
اب میری پیس اچھی ہوچکی، دوسرا بھی موجود ہے اگرچہ یہ پہلے جیسی نہیں مگر مجھے خوشی ہے کہ میں پھر سے یہ ڈلیوری کررہا ہوں۔ سعیداجمل نے مزید کہا کہ میں اب 90 فیصد بولنگ نئے ایکشن سے کرتا ہوں مگر ایک آدھ گیند میں بازو کا خم بڑھ ہی جاتا ہے لیکن اس پر بھی قابو پانے کیلیے کوشاں ہوں، انھوں نے ایک بار پھر آئی سی سی سے مطالبہ کیا کہ مسٹری اسپنرز کو ختم ہونے سے بچانے کیلیے قوانین میں کچھ نرمی برتی جائے۔