کراچی (جیوڈیسک) سانحہ صفورا چورنگی میں معصوم افراد کے خون سے ہاتھ رنگنے والے دہشت گردوں کے بارے میں تحقیقاتی اداروں نے خاصی پیش رفت کی ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق گرفتار دہشت گرد گروپ کے 13 کارندے بیرون ملک فرار ہیں تاہم ان کے 23 ساتھی اب بھی پاکستان میں موجود ہیں۔
گروپ پولیس اہلکاروں سمیت 150 سے زائد افراد کو قتل کر چکا ہے۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں نے حیدرآباد میں پہلی واردات کے دوران لطیف آباد میں پولیس پارٹی پر فائرنگ کی تھی۔ دہشت گردوں نے مختلف اوقات میں ٹریننگ بھی حاصل کی۔
ابتدائی تفتیش میں گرفتار ملزموں نے انکشاف کیا تھا کہ ان کا تعلق کالعدم تنظیم القاعدہ سے ہے۔ گرفتاردہشت گرد امریکی شہری ڈیبرالوبو اور سبین محمود کے قتل کے علاوہ بوہری مسجد بم دھماکے میں بھی ملوث ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں بے گناہ شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے ملزموں کی جانب سے سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔
دوران تفیش ملزموں سے برآمد ہونے والے موبائل فونز میں جدید ترین سافٹ ویئر ٹاک رے ایپلی کیشنز انسٹال تھیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ملزموں نے باہمی رابطوں کے سراغ سے بچنے کیلئے ٹاک رے کے استعمال کا اعتراف بھی کر لیا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق اس جدید ترین ایپلی کیشن کی مدد سے موبائل فون کو واکی ٹاکی میں بدلا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ سپیڈ کم ہو تو بھی ٹاک رے بہترین نتائج دیتا ہے۔ بات کرنے والے کی لوکیشن بھی ظاہر نہیں ہوتی تاہم پاکستان میں اس کا استعمال عام نہیں۔
گرفتار ملزموں نے دوران تفتیش حملے کی ویڈیو ریکارڈنگ کا انکشاف بھی کیا تاہم یہ واضح نہیں کہ پولیس یہ ریکارڈنگ حاصل کرنے میں کامیاب رہی یا نہیں۔ پولیس کے مطابق ملزموں نے اپنی موٹر سائیکلوں میں پستول چھپانے کیلئے سیٹوں کے نیچے خصوصی خانے بنا رکھے تھے اسی وجہ سے پکڑے نہیں گئے۔