کراچی (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سانحہ صفورا میں گرفتار چار ملزموں کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کئے۔
انہوں نے بتایا کہ سانحہ کے میٹرک پاس ماسٹر مائنڈ طاہر کو بہاولپور سے پکڑا گیا۔ ملزم سعد عزیز آئی بی اے سے بی بی اے اظہر سر سید یونیورسٹی سے الیکٹرانک انجینئر اور حافظ ناصر کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات ہے۔ سید قائم علی شاہ نے بتایا کہ ملزم حافظ ناصر 2013ء سے دہشتگردی میں ملوث ہے اور لوگوں کی برین واشنگ کرتا تھا۔
اس کا گروپ سبین محمود اور خالد سومرو سمیت کئی اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہے۔ اسی گروپ نے نیوی افسر پر حملہ کیا اور نارتھ ناظم آباد میں گرینیڈ پھینکا۔ ملزموں سے اسلحہ اور دہشتگردی سے متعلق لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ملزموں سے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کے بعد بتائیں گے ملزمان کا تعلق کس جماعت سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” بھی بلوچستان سے کراچی تک مداخلت کر رہی ہے۔
ملزموں کی گرفتاری پر پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے سید قائم علی شاہ نے پانچ کروڑ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔