کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کے معصوم بچے انصاف کو ترس رہے ہیں، ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، سی ٹی ڈی کے بدلتے بیانات ثبوت ہیں مقتولین بے گناہ مارے گئے ہیں،کسی بے گناہ کو مارنے کے بعد دہشتگرد قرار دینا مقتول کے ورثاء کو سزا دینے کے مترادف ہے ،قانون کے رکھوالوں کوعام شہریوں کے قتل کا سرٹیفکٹ نہیں دیاجاسکتا۔ جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ساہیوال کے اندوناک واقعے پر پوری قوم اشکبار ہے۔
فوری تحقیقات کرکے معصوم بچوں کو انصاف فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے مگرحکومت کی سنجیدہ دیکھائی نہیں دے رہی ،انہوں نے کہاکہ واقعے کو کئی روز گزرچکے ہیں اب تک بوڑھی ماں اور معصوم بچے انصاف کیلئے در در ٹھوکروں پر مجبور ہیں، انہوں نے کہاکہ ساہیوال جیسے واقعات میں انصاف کی عدم فراہمی کیوجہ سے ہی قانون سے عوام کا اعتماد اٹھتاہے،جس کا خمیازہ جرائم قتل وغارتگری اور دہشتگردی کی صورت پوری قوم کو بھگتنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں سزاوں کو حیات بتلایا جس کا مطلب معاشرے کو قتل وغارتگری ودیگر جرائم سے بچانے کیلئے سزائیں ضروری ہیں کسی بھی مجرم کو فوری طور پر سزا دی جائے معاشرے کے دیگر افراد جرم کے ارتکاب کی کرنے کی جرات نہیں کر سکتے ۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کے استحکام وترقی اور معاشرہ سازی کیلئے سستا اور فوری انصاف اہم ہے ، ہمارے عدالتی نظام میں بے شمار خامیاں ہیں جن کی طرف توجہ کسی بھی حکومت نے آج تک نہیں دی،آج قانون کی گرفت اور سزاوں کا خوف نہ ہونے سے جرائم اور درندگی کے واقعات بڑھتے ہی جارہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سانحہ ساہیوال ، نقیب اللہ محسودقتل اور معصوم زینب کے ساتھ درندگی چوری ،لوٹ مار جیسے واقعات مسلسل ہورہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ پولیسنگ کے نظام کے ساتھ عدالتی نظام کی بہتری کی طرف بھی توجہ دی جائے ، سب کیلئے یکساں انصاف مدینہ کی ریاست کی کامیابی کا سبب سے بڑا سبب تھا، قرآن و سنت پر مبنی انصاف کاشرعی عدالتی نظام رائج ہونا چاہیے جس کی بنیاد ہمارا آئین فراہم کرتااسی طرح قیام پاکستان اور تقسیم برصغیر کا بنیادی نقطہ بھی یہی تھا۔