صاحبزادہ فیض الحسن قومی اسمبلی میں ممتاز قادری کی رہائی کیلئے آواز اٹھائیں

کروڑ لعل عیسن : اسلام کے ہر شعبہ میں جدت پسندی اور میلاد کے معاملہ میں قدامت پسندی ۔جس کے صدقے ہر چیز ملی وہ قبول اور جن کی نسبت سے ملی وہ قبول نہیں۔ دنیا کی تمام عزتیں اور بلندیاں حضورۖ کے صدقے سے ہیں۔ جس کے حضور ہو گئے اس کا زمانہ ہو گیا۔

افسوس کہ حسد اور تعصب رکھنے والے سب کچھ جاننے کے باوجود بھی نہیں مانتے۔ ناموس رسالت کی گستاخی کرنے والے گورنر کو ممتاز قادری نے جہنم واصل کر کے عشق رسول کی لاج رکھ لی۔ صاحبزادہ فیض الحسن قومی اسمبلی میں ممتاز قادری کی رہائی کیلئے آواز اٹھائیں اور ہزاروں افراد کی موجودگی میں وعدہ کریں کہ وہ اسمبلی میں ان کی رہائی کا مطالبہ کریں گے۔ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین علامہ ابن علامہ قاری محمد اشفاق سعیدی گولڑوی ، قاری عظمت اللہ باروی اور قاری احسان اللہ نے میلاد النبیۖ کے مرکزی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب اسلام کی ترقی عروج پر ہے تو جن کے صدقے سے اسلام ملا ان کا میلاد بلند کیوں نہ کیا جائے۔ نماز میں اٹھنا بیٹھنا ، روزہ میں بھوکا پیاسا رہنا یہ سب حضرت عشق کا اعجاز ہے۔

میلاد منانا نبیوں اور صحابہ کی سنت ہے۔ اور رحمان کا طریقہ ہے۔ جو آج کے دن خوشی نہ کرے وہ بڑا بد بخت شیطان ہے۔ دور جہالت میں بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ لیکن حضورۖ جس دن دنیا میں تشریف لائے تو اس دن تمام مائوں کے ہاں بیٹے پیدا ہوئے۔ ذکر میلاد منانا درود پڑھنا ، خیرات عقل سلیم جبکہ نعرے لگانا جذبات کا اظہار کرنا جنون عشق ہے۔

جلوس کی قیادت قاری محمد اشفاق سعیدی ، ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن ، قاری عظمت اللہ باروی ، سابق ایم پی اے ملک عبدالشکور سواگ ، سابق صدر بار سردار ذوالفقار علی خان سیہڑ ایڈووکیٹ ، جماعت اہلسنت کے ضلعی سیکرٹری اطلاعات طارق محمود پہاڑ و دیگر نے کی۔ جلوس 10 بجے دربار حضرت لعل عیسن پر مختصر تقریب اور چادر پوشانی کے بعد شروع ہوا جس میں ہزاروں عاشقان رسول نے شرکے کی۔ جلوس ٹی ایم اے چوک ، مین بازار ، صدر بازار ، میلاد چوک ، چنڈی موڑ ، بسراء چوک اور تکبیر چوک سے ہوتا ہوا جامعہ سعیدیہ رضویہ میں اختتام پذیر ہوا۔ قاری محمد اشفاق سعیدی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کے ذکر کو بلند کیا۔ توپھر آپۖ کے ذکر کو کون کم کر سکتا ہے۔ ہر سال کی طرح آج کا جلوس زیادہ عروج پر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ذکرِ رسولۖ بلند کرنے کا حکم دیا اور ذکرِ میلاد بھی بلند کیا۔ قاری عظمت اللہ باروی نے کہا کہ آپۖ کی ولادت با سعادت سے ظلمت کے اندھیرے چھٹ گئے۔ جب سرکار مقام شفاعت پر جلوہ گر ہونگے تو آب کوثر پاس ہو گا۔ اور جاں بہ لب ہونگے تو جام کوثر آپۖ سے ہی ملے گا۔ یہ ملک اسلام کے نام پر وجود میں آیا ۔قرآن میں درج ہے کہ آپۖ کا ذکر ہر روز بلند ہوتا رہے گا۔ جن کی سوچ اس کے برعکس ہے تو یہ ان کی جہالت اور خام خیالی ہے۔

اسلام کے ہر شعبہ میں جدت پسندی اور میلاد کے معاملہ میں قدامت پسندی ۔جس کے صدقے ہر چیز ملی وہ قبول اور جن کی نسبت سے ملی وہ قبول نہیں۔ ہم نبی آخرالزمانۖ کے پیروکار ہیں۔ پھر آپۖ کی تعلیمات پر عمل کیوں نہیں کرتے۔ اگر تم آپۖ کے صدقے میں ملنے والی چیزیں قبول کرتے ہو تو پھر تمہیں میلاد کی محافل بھی قبول کرنا ہونگی۔ حضرت عبداللہ ، حضرت عبدالمطلب ، بی بی آمنہ اور بی بی حلیمہ کو مقام ملا تو صرف حضورۖ کے صدقے سے ہے۔ محبت الفت جذبۂ باطنی سے بازاروں کو سجانا خوشی کا اظہار ہے۔ جلوس کے اختتام پر عید گاہ سعیدیہ میں عظیم الشان جلسہ ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جلسہ سے قاری محمد اشفاق سعیدی ، غلام اکبر آزاد نے خطاب جبکہ قیصر نقشبندی اور شیخ صفدر کوکب نے ہدیۂ نعت پیش کیا۔