باب 1 كَيْفَ كَانَ بَدْءُ الْوَحْىِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وحی کے بارے میں احادیث وَقَوْلُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَى نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِنْ بَعْدِهِ}
ترجمہ : کس طرح ابتداء کی تھی وحی کی رسول ﷺ کی طرف اور اللہ کا فرمان ہے کہ اس کا ذکر بلند ہے، بے شک ہم نے وحی کی آپ کی طرف جیسے کہ وحی کی ہم نے نوحؑ کی طرف اور اس کے بعد اور نبیوں کی طرف،
“”” رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “”” إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ إِلَى امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ”””
مکمل ترجمہ سند اور متن کے ساتھ
ہم کو حمیدی نے یہ حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے یہ حدیث بیان کی ، وہ کہتے ہیں ہم کو یحییٰ بن سعید انصاری نے یہ حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا کہ مجھے یہ حدیث محمد بن ابراہیم تیمی سے حاصل ہوئی۔
انھوں نے اس حدیث کو علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا ، ان کا بیان ہے کہ میں نے مسجدنبوی میں منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زبان سے سنا ، وہ فرما رہے تھے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ “” تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا ۔ پس جس کی ہجرت ( ترک وطن ) دولت دنیا حاصل کرنے کے لیے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔