لاہور (جیوڈیسک) وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کا کہنا ہے کہ ساہیوال واقعے میں جاں بحق ہونے والے شخص ذیشان کے گھر میں دہشت گرد موجود ہونے کے مصدقہ شواہد ملے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر پنجاب کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کا کہنا تھا کہ ساہیوال آپریشن انٹیلی جنس بنیاد پر کیا گیا، آپریشن مشترکہ طور پر سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کے اہلکاروں نے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کے مطابق ذیشان کا تعلق داعش سے تھا اور 18 جنوری کو تصدیق ہوئی کہ ذیشان دہشت گردوں کے لیے کام کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذیشان کے گھر میں دہشت گرد موجود ہونے کے مصدقہ شواہد ملے ہیں، اگر دہشت گردوں کو نہ روکا جاتا تو پنجاب میں بڑی تباہی پھیلا سکتے تھے۔
راجا بشارت کا کہنا تھا کہ حکومت نے ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو اس بات کا تعین کرے گی کہ ذیشان کا خلیل کے ساتھ کیا تعلق تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 19 جنوری کو سیف سٹی کیمرے نے سفید کار کو مانگا منڈی کے قریب ٹریس کیا، سی ٹی ڈی کے مطابق ساہیوال کے قریب کار کو روکا گیا تو فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے لیے مشتبہ گاڑی کا آبادی سے باہر نکل جانے کا انتظار کیا گیا۔
وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ ہم یہاں کسی کے خلاف چارج شیٹ پیش کرنے کے لیے نہیں بیٹھے، لیکن گاڑی میں خود کش جیکٹ موجود تھی جو کسی نے پہنی ہوئی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بلا امتیاز انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
انہوں نے متاثرہ خاندان کے لواحقین کے لیے 2 کروڑ روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین نے جو درخواست دی اسی کے مطابق ایف آئی آر درج کی گئی۔