اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سانحہ ساہیوال پر وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔
قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر72 گھنٹے میں رپورٹ سامنے لانے کا کہا گیا جو نہیں لائی گئی، ہم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جے آئی ٹی نہیں بنائی بلکہ ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا اسی رات اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر میرے استعفے اور رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا جب کہ رانا ثناء اور ڈاکٹر توقیر نے 48 گھنٹوں میں خود رضاکارانہ طور پر استعفے پیش کیے۔
شہبازشریف کا کہنا تھاکہ پنجاب میں آج جو نظام ہے اور جو صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں وہ وزیراعظم کی اجازت کے بغیر ایک کاغذ نہیں ہلاسکتے، واٹس ایپ پر ہر چیز کی اجازت لیتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ساہیوال پر پہلے وزیراعظم پھر وزیراعلیٰ پنجاب استعفیٰ دیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں، غیر جانبدار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں اور اگر بے گناہ ثابت ہو جائیں تو عہدوں پر واپس آ جائیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کی رپورٹ آنکھوں ميں دھول جھونکنے کے برابر ہے، کوئی بھی شخص حکومت کے احمقانہ اور جاہلانہ مؤقف کو تسلیم نہیں کرسکتا، اس ڈرامے کو یکسر مسترد کرتے ہيں۔
انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت نے ڈرامہ رچا کر ذمہ داران کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جب کہ وزراء نے مرنے والے چاروں افراد کو دہشت گرد کہا، چاروں کے نام ریڈ بک میں درج ہونے کا کہا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا نے واقعے میں مزاحمت اور 2 دہشت گردوں کے فرار کا کہا اور خود کش جیکٹس اور اسلحہ ملنے کا بھی کہا گیا، وزراء کا یہ مؤقف ملزمان کو بچانے کی کوشش تھی جس کا اب جواب دیں اور قوم سے معافی مانگیں۔
رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ ذیشان پہلا دہشت گرد ہوگا جس کا تعلق دہشت گردوں سے 3 دن سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ابھی تک یہ ذیشان کا تعلق دہشت گردوں سے جوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
اس موقع پر وہاں موجود رانا تنویر حسین نے کہا کہ سانحہ ساہیوال سے پوری قوم میں بے چینی اور خوف ہے، چند افسران کو قربانی کا بکرا بنا دیا گيا ہے لیکن بہت سے سوالات ابھی تک حل طلب ہیں۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا ٹویٹ کچھ اور جب کہ وزراء کا مؤقف کچھ اور تھا، کل جو ایکشن لیا وہ گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے والی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف دہشت گرد کہتے تھے دوسری طرف دو کروڑ امداد دیتے ہیں، چند افسران کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب استعفیٰ دیں۔