لیبیا (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا کے الیکشن کمیشن نے ایک ابتدائی فیصلے میں اعلان کیا ہے کہ سابق مقتول لیڈر کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ کل 98 امیدواروں میں سے 25 امیدواروں کو نا اہل قرار دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق لیبیا کے الیکشن کمیشن کے ایک ذریعے نے بُدھ کے روز بتایا کہ کمیشن نے 24 دسمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں 98 رجسٹرڈ امیدواروں میں سے 25 کو نا اہل قرار دیا جا چکا ہے۔
بعد ازاں کمیشن نے ان ناموں کی مکمل فہرست جاری کی گئی ہے۔ نا اہل قرار دیے گئے امیدوار فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔
لیبیا کے الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس نے صدارتی انتخابات کے لیے امیدواروں کی ابتدائی فہرست کی منظوری دے دی ہے اور اس میں خلیفہ حفتر، عقیلہ صالح اور عبدالحمید الدبیبہ سمیت 73 امیدواروں کو شامل کیا گیا ہے۔
قبل ازیں لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے سبکدوش ہونے والے ایلچی جان کوبیش نے بدھ کے روز خبردار کیا تھا کہ اس سال کے آخر میں طے شدہ لیبیا کے انتخابات کے انعقاد میں ناکامی صورت حال میں شدید خرابی اور مزید تقسیم اور تنازعات کو جنم دے گی۔
کوبیش کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب کئی سفارتی ذرائع نے منگل کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ گذشتہ جنوری میں ان کی تقرری کے ایک سال سے بھی کم عرصے کے بعد اور24 دسمبرکو لیبیا میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے ایک ماہ قبل عہدے سے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔
سلواکیہ کے سفارت کار 69 سالہ جان کوبیش جو لبنان میں اقوام متحدہ کے سابق ایلچی تھے نے گذشتہ جنوری میں لیبیا میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔
کوبیش نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اگرچہ انتخابات کے حوالے سے سیاسی پولرائزیشن سے منسلک خطرات واضح اور موجود ہیں، لیکن انتخابات کے انعقاد میں ناکامی سے ملک کی صورتحال شدید خراب ہو سکتی ہے اور یہ مزید تقسیم اور تنازعات کا باعث بن سکتا ہے۔