کراچی (جیوڈیسک) سائرہ پیٹر کو تین چیزوں سے گہرا لگاؤ اور اتھاہ محبت ہے۔ پاکستان، شاہ لطیف کا کلام اور گائیکی و موسیقی۔ ایسے دور میں جبکہ لوگ پاکستان سے باہر منتقل ہونے کا جنون رکھتے ہیں، سائرہ پیٹر انہی تین چیزوں کی محبت میں بار بار پاکستان آتی ہیں۔
وہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ پہلی پاکستانی اوپیرا سنگر ہیں۔ اوپیرا موسیقی اور گائیگی کی ایسی صنف ہےجس کے بارے میں پاکستان میں لوگ بہت کم جانتے ہیں جبکہ سائرہ نے اس مشکل فن میں بھی اپنے لئے نئ راہیں تلاش کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مشرقی کلام کو اوپیرا کے ذریعے مغرب میں روشناس کرارہی ہیں۔انہوں نے کہا، ’’صوفیانہ کلام کو اوپیراکے رنگ میں دنیا بھر میں متعارف کرانا میرامقصد اور مشن ہے۔
مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس اور سیمینار میں شرکت کی غرض سے پاکستان آئی تھی۔ میرے میوزک ٹیچر اور بین الاقوامی شہرت یافتہ پیانو نواز پال نائٹ اور موسیقار اسٹیفن اسمتھ بھی میرے ساتھ ہیں۔ پال برطانوی جبکہ اسٹیفن امریکی شہری ہیں۔ ہم نے یہاں انگریزی، سندھی اور اردو میں پرفارمنس دی جسے خوب پذیرائی ملی۔‘‘
سارہ پیٹر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ، ’’اوپیرا مغربی کلاسیکی موسیقی ہے جسے پورپ میں بہت احترام اور اہتمام کے ساتھ سنا جاتا ہے۔ موسیقی کو صوفیانہ انداز میں پیش کرکے مجھے دل سے خوشی ہوتی ہے کیوں کہ موسیقی روح کی غذا ہے اور شاہ کا کلام ہی محبت کا پیغام ہے۔‘‘
موسیقار اسٹیفن اسمتھ نے اس موقع پر اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ وہ مغربی آلات موسیقی سے مشرقی موسیقی بجاتے ہیں اور ان کے خیال میں یہ اچھا تجربہ ہے۔ مشرقی موسیقی میں میلوڈی ہے جو سنے والے کو خود بخود سرور میں گم کردیتی ہے۔‘‘
پاکستان کے معروف گلوکار اور شو آرگنائزر تنویر آفریدی نے وی او اے سے بات چیت میں کہا کہ، ’ملک میں دیگر شعبوں کی طرح گائیکی کی ’حالت‘ بھی بہتر نہیں لیکن مجھ سمیت بہت سے لوگ اب بھی موسیقی اور گائیکی کے فروغ کےلیے دن رات مصروف عمل ہیں۔ ملک میں ثقافتی سرگرمیوں کے احیاء کی غرض سے ہی میں نے سائرہ پیٹر کو کراچی میں پرفارمنس کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی اور ہمارے سامنے ہیں‘۔