تحریر : عدیل ماگرے برسوں کی شناسائی اور بھائیوں جیسا تعلق ہونے کے باوجود سجاد راجہ صاحب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی 18 اکتوبر 2016 کو راقم کے گھر آمد پر موصوف سے مل کر خوشی کی انتہا نہ رہی سجاد راجہ صاحب ایسے عظیم قومی لیڈر جو کہ دیار غیر میں عیش و عشرت کی زندگی گزارنے کے بجائے ایک سال میں کئی مرتبہ وطن تشریف لاتے ہیں اور سوئی ہوئی نوجوان نسل کو درس آزادی دیتے ہیں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔کئی گھنٹوں پر محیط ملاقات میں مختلف امور پر گفت و شنید ہوتی رہی ,کھانے کا دور ختم ہونے کے بعد ہم نے طے شدہ پلان کے مطابق باغ شہر میں دیوان عزیز ہوٹل پہنچنا تھا جہاں جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے زیر اہتمام نئے شامل ہونے والے ساتھیوں کے اعزاز میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تقریب میں سجاد راجہ صاحب , لیاقت حیات صاحب ,عبدالستار ایڈوکیٹ,صاحب سردار اعجاز صاحب سمیت پوری پارٹی قیادت موجود تھی ۔میں اور ساجد ماگرے صاحب چونکہ کئی مہینے پہلے نیپ جوائن کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے باضابطہ طور پر اعلان کرنا باقی تھا جو کہ اٹھارہ اکتوبر کو ہم نے کر دیا بہت جلد انشاءاللہ ہم مزید اپنے درجنوں ساتھیوں کو نیپ میں شامل کر کے پارٹی اور قومی تحریک میں نئی روح پھونکنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انشاءاللہ نیپ قوم کی آواز بنے گی ۔ہم تمام ہم وطن نوجوانوں کو نیپ میں شمولیت کی درخواست کرتے ہیں ۔چونکہ نیپ وہ واحد پارٹی ہے جو صرف اور صرف سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے ۔نیپ ریاست کی تمام اکائیوں میں بسنے والے عوام کو بلا رنگ و نسل اور مذہبی تفریق کے متحد کرنے اور ایک آزاد و خود مختار ریاست جموں کشمیر کا مشن جاری رکھے ہوے ہے۔
Kashmir Violence
نام نہاد قوم پرست پارٹیاں آج تک وادی کشمیر سے آگے نہ جا سکیں قوم کا وقت اور نوجوان نسل کو تباہ و برباد کر دیا گیا ۔بظاہر سیکولر مگر حقیقت میں مذہبی جنون میں مبتلا نام نہاد قوم پرست تنظیموں نے سوائے ذلت و رسوائی کے قوم کو کچھ نہ دیا ۔اگر ہم ایک متحدہ آزاد و خود مختار ریاست جموں و کشمیر و تبتہا کو ایک بار پھر دنیا کے نقشے پر دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں ریاست بھر میں ایک ایسی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے جو خالصتا سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہو برائے نام قوم پرست پارٹیاں مقبول بٹ اور دیگر شہدا کے نام پر کاروبار زندگی چلا رہی ہیں ان کو قوم کی آزادی اور وطن کے خود مختاری سے کوئی غرض نہیں ایسی نام نہاد تنظیمیں ہر سال دس پندرہ لوگوں کو اکٹھا کر کے مقبول بٹ کی برسی منا کر خود کو تحریک آزادی کا چمپئن سمجھتی ہیں۔
مگر درحقیقت جماعت اسلامی اور دیگر پاکستانی جماعتوں اور نام نہاد قوم پرست تنظیموں میں کوئی فرق نہیں کیونکہ پاکستانی جماعتیں صرف وادی کشمیر کی آزادی کی بات کرتی ہیں اور ہماری نام نہاد قوم پرست تنظیمیں زبانی جمع خرچ میں تو پوری ریاست کی آزادی و خودمختاری کی بات کرتی ہیں مگر عملا”مزکوررہ تنظیمیں صرف وادی تک محدود ہیں سو ایسے ناگفتہ بہ سیاسی اور سفارتی حالات میں ہمیں ایک حقیقی سیکولر سیاسی جماعت کی ضرورت ہے جس کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہم منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔
نیپ کی پوری قیادت ان دنوں تحریک کو مربوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے میدان عمل میں برسرپیکار ہے آئیے ہم اپنی حقیقی حریت پسند قیادت کا دست بازو بنیں تاکہ ہم جلد از جلد منزل مقصود پر پہنچ سکیں لبریشن فرنٹ کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ کر نیپ میں شمولیت اختیار کرنے والے عظیم نیشنلسٹ لیڈر اور محقق اسحاق شریف صاحب اور ان کے ساتھ ,کامران کشمیری صاحب اور فضل کشمیری صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔