روس (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی یونین کے انسانی حقوق کے معتبر سالانہ ایوارڈ سخاروف پرائز برائے سن 2021 کس کو ملے گا، اس کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس خصوصی ایوارڈ کے حقدار کا فیصلہ یورپی پارلیمنٹ کرتی ہے۔
یورپی پارلیمان کے اعلان کے مطابق روس کے پینتالیس سالہ سیاستدان الیکسی ناوالنی کو سخاروف پرائز دیا جائے گا۔ وہ اس وقت ایک روسی جیل میں ڈھائی برس کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
ناوالنی کو ایک روسی عدالت نے جیل سے پیرول پر رہائی کی خلاف ورزی کرنے کا مرتکب قرار دیا تھا۔ وہ پیرول میں رہائی کے دوران زہر دیے جانے کے بعد علاج کے لیے جرمنی لائے گئے تھے۔ روسی عدالت نے ان کے علاج کی وضاحت کو پیرول کی شرائط کے منافی قرار دیا تھا۔
یورپی یونین نے الیکسی ناوالنی کو زہر دینے والے ممکنہ افراد پر پابندیوں کا نفاذ بھی کر دیا ہے۔ انہیں اعصاب شکن زہریلا مواد اگست سن 2020 میں دیا گیا تھا۔
مقید روسی سیاستدان کے حامیوں نے اس انعام سے نوازنے کو سچ کے حامیوں کے لیے انعام قرار دیا ہے۔
روسی اپوزیشن کے مقبول لیڈر اور پوٹن کے شدید ناقد الیکسی ناوالنی چار جون سن 1976 کو پیدا یوئے تھے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں اور ان کی ابتدائی تحریک انسداد بدعنوانی سے متعلق تھی۔ وہ روس میں پائی جانے والی مبینہ وسیع کرپشن کے انسداد کے عمل میں اہم اصلاحات کا مطالبہ بھی رکھتے ہیں۔
وہ ملکی سیاست میں سرگرم اس وقت ہوئے جن انہوں نے ‘رشیئن اپوزیشن کوآرڈینیشن کونسل‘ میں شمولیت اختیار کی۔ ان کی سیاسی جماعت کا نام ‘رشیہ آف دی فیوچر پارٹی‘ ہے۔ وہ اینٹی کرپشن فاؤنڈیشن نامی تنظیم کے بانی بھی ہیں۔ ان کے یوٹیوب فالوورز کی تعداد چھ ملین سے بھی زیادہ ہے۔ روس میں مبینہ کرپشن کے تناظر میں ناوالنی اور ان کی فاؤنڈیشن کی جانب سے ایک دستاویزی فلم بھی ریلیز کی جا چکی ہے۔
معتبر امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اگر کسی فرد سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہیں تو اس شخص کا نام الیکسی ناوالنی ہے۔
انسانی حقوق کے اس ایوارڈ کا نام سابقہ کمیونسٹ سوویت یونین کے منحرف آندری سخاروف کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ انعام پہلی مرتبہ دسمبر سن 1988 میں دیا گیا تھا۔ پرائز کے لیے نامزد افراد کو شارٹ لسٹ کرنے کی ذمہ دار یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور اور کمیٹی برائے ترقیات کے سپرد ہے۔ حتمی انتخاب پارلیمنٹ کے صدر اور مختلف سیاسی گروپوں کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔ ونر کے نام کا اعلان ہر سال اکتوبر میں کیا جاتا ہے۔
اس پرائز کے ساتھ پچاس ہزار یورو یا انسٹھ ہزار ڈالر کا نقد انعام بھی دیا جاتا ہے۔ سب سے پہلا سخاروف انعام سن 1988 میں جدید جنوبی افریقہ کے بانی، مشہور سیاسی رہنما اور نسلی تعصب پر مبنی ریاستی پالیسیوں کے خلاف برسوں جد و جہد کرنے والی شخصیت نیلسن مینڈیلا کو دیا گیا۔ چند اور انعام یافتگان میں میانمار کی خاتون لیڈر آنگ سان سوچی اور بنگلہ دیشی ادیبہ تسلیمہ نسرین بھی شامل میں۔
ترکی کی کرد خاتون سیاستدان لیلیٰ زینا، الجزائر کی صحافی اور مصنفہ سلیمہ غزالی اور پاکستانی نوجوان خاتون ملالہ یوسفزئی بھی تینتیس ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔ اس انعام کو حاصل کرنے والوں میں کئی تنظیمیں بھی ہیں۔ سن 2020 میں بیلا روس کی جمہوریت نواز اپوزیشن کو یہ پرائز دیا گیا تھا۔