وزارت داخلہ نے اسلام آباد واقعے کی رپورٹ وزیر اعظم کو بھجوادی، واقعہ کے مرکزی ملزم سکندر کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔ مقامی عدالت نے سکندرکی بیوی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ اسلام آباد واقعہ کی رپورٹ وفاقی وزیرداخلہ نے وزیراعظم کو بھجوا دی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعیکے فوری بعد مسلح شخص پر قابو پایا جا سکتا تھا پولیس کی ہائی کمان نے مسلح شخص پر قابو پانے میں غیرضروری تاخیر کی رپورٹ میں چند افراد کے خلاف کارروائی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں مقامی وکیل کی درخواست پر اسلام آباد کو یرغمال بنائے جانے کے مقدمے کی سماعت تئیس اگست تک ملتوی کر دی گئی۔ ملزم سکندر حیات نے پولیس کو اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا ہے جس میں سکندر کا کہنا ہے کہ دبئی سے آنے کے بعد وہ اپنے چچا کے گھر رہا اور اسلحہ اس نے اپنے دوست اختر سے حاصل کیا تھا۔
سکندر کیدوست اختر کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزام میں قصور سے جبکہ عابد کو حافظ آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے، دوسری جانب سکندر کی بیوی کنول کو ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ایک روز کے راہداری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیاتھا اسے آج انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا، ملزم سکندر کے بچوں کے بارے میں سوچ بچار جاری ہے، کہ انہیں کس کے حوالے کیا جائے۔