اپنی تنخواہ غریبوں میں بانٹ دینے والے ٹیچر کے لیے ایک ملین ڈالر انعام

Teacher

Teacher

کینیا (جیوڈیسک) اپنی تنخواہ غرباء میں بانٹ دینے والے کینیا کے ایک گاؤں کے ایک سائنس ٹیچر کو دنیا کے سب سے منفرد معلم کے اعزاز اور ایک ملین ڈالر نقد انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ ٹیچر ویک اینڈز پر غریب طلبہ کو مفت پڑھاتے بھی ہیں۔

رپورٹوں کے مطابق کینیا کے یہ استاد اتنی مطمئن زندگی گزارتے ہیں کہ وہ ہر ماہ ملنے والی اپنی تنخواہ کا زیادہ تر حصہ نہ صرف غریب لوگوں میں بانٹ دیتے ہیں بلکہ ہفتہ وار چھٹی کے دنوں میں بھی وہ غریب بچوں کو نجی طور پر مفت تعلیم دیتے ہیں۔

اب اسی بے لوث استاد کو ایک ملین ڈالر کے نقد انعام کی صورت میں ایک ایسے پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے، جو پوری دنیا میں صرف کسی ایک انتہائی منفرد معلم یا معلمہ کو دیا جاتا ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس افریقی ملک کے اس ٹیچر کا نام پیٹر تابیچی ہے اور وہ کینیا کے ایک نیم بنجر گاؤں پوانی میں پڑھاتے ہیں۔ تابیچی کے شاگردوں میں سے قریب ایک تہائی بچے یا تو یتيم ہیں یا پھر ان کے والدین میں سے صرف ایک ہی زندہ ہے۔ کینیا کا یہ علاقہ خشک سالی اور قحط سے بری طرح متاثر ہے۔

دولاکھ بیس ہزار اسکولوں کے باوجود پاکستان میں 20 ملین بچے اسکول نہیں جاتے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق سن 2010 سے ہر سال حکومت تعلیم کے بجٹ میں سالانہ15 فیصد اضافہ کر رہی ہے لیکن اب بھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔

اس گاؤں کے اسکول میں جتنے بھی کلاس رومز ہیں، ان کی حالت بہت بری ہے، تابیچی کے زیادہ تر طلبہ کی عمریں 11 اور 16 برس کے درمیان ہیں جبکہ اس پورے اسکول میں صرف ایک کمپیوٹر ہے اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی کبھی ہوتی ہے تو کبھی نہیں۔

پیٹر تابیچی کو جس انعام کے لیے منتخب کیا گیا ہے، وہ گلوبل ٹیچر پرائز کہلاتا ہے اور اس کے لیے اس سال دس ہزار سے زائد امیدواروں کے نام زیر غور تھے۔ اپنا یہ انعام وصول کرنے کے لیے کینیا سے جب پیٹر تابیچی دبئی پہنچے، تو یہ ان کی زندگی میں پہلا موقع تھا کہ وہ کسی ہوائی جہاز میں بیٹھے تھے۔

تابیچی کو آج اتوار کے روز جس تقریب میں یہ اعزاز دیا گیا، اس کی میزبانی معروف اداکار ہیُو جیک مین کر رہے تھے اور تقریب کے شرکاء میں خاص طور پر متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کے ولی عہد شیخ ہمدان بن محمد بن راشد المکتوم بھی موجود تھے، جنہوں نے یہ گلوبل ٹیچر پرائز پیٹر تابیچی کو پیش کیا۔

ساتویں جماعت میں پڑھنے والی شیریں اور دسویں کلاس میں پڑھنے والے ان کے بھائی حسن نے کراچی کی سڑکوں پر رہنے والے بچوں کے لیے اسکول کھولا ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے لیکن ہزاروں بچوں کے لیے سڑکیں ہی ان کا گھر ہیں۔

تابیچی کو یہ عالمی اعزاز دیے جانے کے موقع پر کینیا کے صدر کینیاٹا نے اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’پیٹر تابیچی کی کہانی افریقہ کی کہانی ہے۔ تابیچی جیسے انسانوں اور اساتذہ کی وجہ سے مجھے یقین ہے کہ افریقہ کے بہت اچھے دن زیادہ دور نہیں۔ تابیچی کی مثال ہماری بہت سی اگلی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال رہے گی۔‘‘

اب عارف والا تحصیل کی لڑکیاں ہر روز سائیکل پر اسکول آتی جاتی ہیں۔ سائیکل نے نہ صرف ان کو اعتماد دیا ہے بلکہ گاؤں کی گلیوں، کھیتوں اور سٹرکوں پر سائیکل چلا کر اسکول پہنچنے والی ان بچیوں میں آگے بڑھنے کی امید بھی پیدا کر دی ہے۔

یہ اعزاز وصول کرتے ہوئے پیٹر تابیچی نے کہا، ’’جب میں 11 سال کا تھا تو میری والدہ کا انتقال ہو گیا تھا۔ میرے والد ایک پرائمری اسکول کے ٹیچر تھے۔ انہوں نے بڑی محنت سے ہم بہن بھائیوں کو پڑھایا لکھایا بھی، ہماری تربیت بھی کی اور ساتھ ہی اپنی ملازمت بھی جاری رکھی۔‘‘

انتہائی دلچسپ بات یہ ہے کہ پیٹر تابیچی نے جب یہ انعام وصول کیا، تو ساتھ ہی انہوں نے تقریب کے شرکاء میں بیٹھے ہوئے مہمانوں میں سے ایک کی طرف اشارہ بھی کر دیا۔ یہ پیٹر تابیچی کے والد تھے۔ پیٹر تابیچی نے اپنے والد کو اسٹیج پر آنے کی درخواست کی اور جو اعزاز انہیں دیا گیا تھا، وہ انہوں نے اپنے والد کو تھما دیا۔ اس پر پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا اور تمام شرکاء احتراماﹰ کھڑے ہو گئے۔

گلوبل ٹیچر ایوارڈ ایک ایسا عالمی اعزاز ہے، جو تعلیم کے شعبے میں انتہائی منفرد خدمات انجام دینے والے کسی بھی استاد یا استانی کو ہر سال دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز اپنی نوعیت کا سب سے زیادہ مالیت والا اعزاز بھی ہے، جو اس سال پانچویں مرتبہ دیا گیا۔ اس اعزاز کی حقدار کسی بھی شخصیت کا حتمی انتخاب دنیا کے مختلف ممالک کے سرکردہ اساتذہ، صحافیوں، کاروباری شخصیات اور سائنسدانوں پر مشتمل کمیٹیاں مشترکہ طور پر کرتی ہیں۔ گلوبل ٹیچر پرائز پہلی بار 2015ء میں دیا گیا تھا۔