دبئی (جیوڈیسک) یمن میں سیکڑوں سرکاری ملازمین نے کئی ماہ سے تنخواہیں اور دیگر واجبات کی عدم وصولی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کیا ہے۔ دارالحکومت صنعاء میں گزشتہ روز سیکڑوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین باغیوں کے خلاف نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین تنخواہوں کی ادائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ العربیہ ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے مچائی گئی لوٹ مار کے نتیجے میں مرکزی بنک ملازمین کو ان کی تنخواہوں کی ادائی میں ناکام ہے۔
ادھر دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن میں تنخواہوں کی عدم ادائی کا سلسلہ کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے کیونکہ باغی ملیشیا نے مرکزی بنک سمیت ملک کے بیشتر مالیاتی اداروں میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار مچائی ہے جس کے نتیجے میں بنکوں کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقوم نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یمن کی پبلک ورکس اور شاہرات کی وزارت سے وابستہ سیکڑوں ملازمین نے صنعاء میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سخت مشتعل تھے۔ احتجاج کے دوران سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین دیر تک دارالحکومت میں ری پبلیکن محل کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے رہے۔ اس دوران ری پبلیکن محل کو ملانے والی تمام سڑکوں کو ہرطرح کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں احتجاجی مظاہرے میں اتصالات اور یمن پوسٹ کے ملازمین بھی شامل ہو گئے۔ انہوں نے بھی کئی ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پرحکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
مشتعل مظاہرین نے صنعاء میں احتجاج کے دوران سول سروس کا دفتر بند کردیا۔ اس موقع پر باغیوں کی طرف سے متعین کردہ قائم مقام وزیر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہو کی فوری ادائی کا اہتمام کریں۔
یمنی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے ایک سال کے عرصے میں باغی یمن کے چار ارب 200 ملین ڈالر لوٹ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک ارب 600 ملین ڈالر کی رقم جنگی اخراجات کی مد میں لی گئی جس کے ذریعے اسلحہ اور گولہ بارود خریدا گیا۔