لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) سلیم ملک نے پی سی بی پر تنقید کے گولے برسا دیئے اور جواب جمع کرانے کیلیے آنے والے سابق کپتان کئی سوالات داغ کر چلے گئے۔
سلیم ملک ملکی کرکٹ کے دھارے میں شامل ہونے کے خواہاں ہیں، پی سی بی کا مطالبہ تھا کہ بحالی کا عمل شروع کرنے سے قبل انھیں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے فراہم کردہ اس ٹرانسکرپٹ سے متعلق جوابات دینا ہوں گے جس میں فکسنگ کے بارے میں گفتگو ہوئی تھی۔
سابق کپتان نے جواب جمع کرایا لیکن پی سی بی نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے 2014میں خود اعتراف جرم کیا، اب جواب دینے سے گریزاں ہیں، سلیم ملک کا موقف تھا کہ معاملے کو ختم کرنے اور آئی سی سی کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے بورڈ نے خود لیٹر کا ڈرافٹ تیار کیا، ان کے کہنے پر ہی میں نے دستخط کیے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ عدالت مجھے تمام الزامات سے بری کر چکی۔ گزشتہ روز سلیم ملک قذافی اسٹیڈیم آئے اور نیا جواب داخل کرایا، اس موقع پر ان کو مرکزی گیٹ پر 12منٹ انتظار کرنا پڑا، سابق کپتان نے کہاکہ پی سی بی کا رویہ افسوس ناک ہے،2،2 ٹیسٹ کھیلنے والے اندر بیٹھے ہوئے ہیں،100 میچز میں حصہ لینے والا باہر انتظار کررہا ہے،بورڈ حکام کا رویہ بتا رہا ہے کہ ان کے دل میں میرے لیے بغض ہے،انھیں معلوم تھا کہ مجھے آج جواب جمع کرانے آنا ہے،اس کے باوجود انتظار کرایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ آئی سی سی نے کبھی مجھے کوئی تحریر نہیں بھجوائی، ٹرانسکرپٹ کوئی ہے ہی نہیں تو جواب کیا ہوگا، اظہرالدین کا کیس بھارتی کرکٹ بورڈ نے لڑا، پی سی بی کے لوگوں نے میراکیس حل کرنے کے بجائے خراب کیا،میرے پاس تمام آپشنز اب بھی موجود ہیں، وزیر اعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ کرکٹ کی طرف بھی توجہ دیں۔