سندھ (جیوڈیسک) سندھ کے شہری علاقوں کی بڑی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے قریبی ساتھی، سلیم شہزاد نے آئندہ ماہ پاکستان پہنچنے اور اپنے پرانے قائد کو چھوڑ کر، ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے سابق رکن اسمبلی سلیم شہزاد اِن دنوں دبئی میں مقیم ہیں جہاں سابق صدر جنرل مشرف اور سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد سمیت کئی اہم رہنما بھی موجود ہیں۔
سلیم شہزاد نے دبئی سے بذریعہ ٹیلی فون دئے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ’’ایم کیو ایم پاکستان ہی دراصل ایم کیو ایم ہے‘‘ اور ایم کیو ایم لندن، بقول ان کے، ’’اب صرف لندن تک محدود ہے‘‘۔
انھوں نے ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کے درمیان الزام تراشیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میری اطلاع کے مطابق، سابق صدر جنرل مشرف سمیت سندھ کے سنجیدہ شہری حلقے ان دھڑوں میں اتحاد کے لئے کوشاں ہیں‘‘۔
انھوں نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی جانب سے، بقول ان کے،’’ ملک دشمن بیانات کو ملک دشمنی قرار دیا‘‘، اور کہا کہ ’’آئندہ ایم کیو ایم کی تنظیم نو شخصیت کی بجائے جمہوریت کی بنیاد پر کی جائے گی‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’ملک میں تمام سیاسی جماعتیں شخصیت کے گرد گھومتی ہیں لیکن یہ جماعتیں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہ ہیں۔ اس لئے، اب ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کی بنیاد جمہوری اصولوں پر رکھی جائے‘‘۔
سلیم شہزاد نے کہا کہ کراچی میں وسیم اختر کے مقدمے میں انھیں بھی ملوث کیا گیا ہے۔ انھوں نے میئر کراچی کی ضمانت منظور ہونے کے بعد اپنے وکلا کو اس مقدمے کا سامنا کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ عدالت کی جانب سے ضمانت منظور ہونے پر، وہ کراچی پہنچیں گے اور ایم کیو ایم کی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
سلیم شہزاد کے اعلان پر ایم کیو ایم لندن کے رہنما واسیع جلیل نے ٹیلی فون پر ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت میں کہا کہ ’’سلیم شہزاد کو 2013 ء میں ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا گیا تھا۔ وہ اس وقت آزاد ہیں جو چاہیں کہیں۔
لیکن وہ جو یہ کہ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم لندن صرف لندن تک محدود ہے تو یہ موقف‘‘، بقول ان کے، ’’اسٹبلشمنٹ کا ہے، جو ہم نے 1992 میں بھی سنا تھا اور آج ایک بار پھر سنائی دے رہا ہے۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ایم کیو ایم صرف ایک ہے اور وہ ہے الطاف حسین کی ایم کیو ایم‘‘۔