کراچی (جیوڈیسک) نمک کے زیادہ استعمال کو دل اور دورانِ خون کی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ اسی تناظر میں امریکی شہر نیویارک کی انتظامیہ نے زیادہ نمک والے کھانوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔
نیویارک کی انتظامیہ چاہتی ہے کہ اْس کے شہری اور اس شہر کی سیر کو آنے والے مہمان کم نمک والی خوراک کھائیں۔ انتظامیہ کی خواہش یہ ہے کہ آئندہ سے تمام ریسٹوران اْن کھانوں پر خصوصی نشان لگائیں جن میں زیادہ نمک استعمال کیا گیا ہو۔
ماضی میں بھی اس قسم کے اقدامات دیکھنے میں آئے ہیں جن میں پلاسٹک کی پلیٹوں، تمباکو نوشی اور زیادہ کیلوریز والے مشروبات کے بڑے گلاسوں کے خلاف کاروائی کی جا چکی ہے۔ شہر کی انتظامیہ کے خیال میں ہر بالغ فرد کو ایک دن میں اپنے کھانوں میں صرف 2اعشاریہ3 گرام نمک استعمال کرنا چاہیے۔
نیویارک کے محکمہ صحت کے مطابق ’دوسری بیماریوں کے مقابلے میں دل اور دورانِ خون کی بیماریاں زیادہ تعداد میں امریکیوں کی جانیں لیتی ہیں‘۔ اسی لیے ایک خبردار کرنے والی مثلث کے اندر چھوٹے سائز کی نمک دانیوں والا نشان آئندہ ریسٹورانوں کے مینو کارڈ پر چھپا ہو گا اور اْنہیں کسی کھانے میں نمک کی زیادہ مقدار سے خبردار کرے گا۔
نیویارک میں یکم دسمبر سے اس نئے ضابطے کا اطلاق شروع ہو چکا ہے جبکہ یکم مارچ 2016 سے خلاف ورزی کرنے پر باقاعدہ جرمانے بھی کیے جائیں گے۔ زیادہ نمک والے کھانوں سے خبردار نہ کرنے والے ریسٹورانوں کو دو سو ڈالر تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
اس فیصلے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ شہر اپنی رواداری کے لیے مشہور ہے لیکن انتظامیہ پَے درپے جیسے فیصلے کر رہی ہے، وہ دنیا کے سامنے شہر کی کوئی اور ہی تصویر پیش کرنے لگے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نمک کی یہ حد5گرام مقرر ہے جبکہ امریکی 3 اعشاریہ 4 گرام استعمال کرتے ہیں۔ جرمنی میں خواتین روزانہ اوسطاً آٹھ گرام نمک استعمال کرتی ہیں جبکہ اکثر جرمن کھانوں میں یہ مقدار دس گرام تک بھی چلی جاتی ہے۔