دنیا بھر کے دریا سمندروں میں گرتے ہیں اسی لئے سائنسدانوں نے میٹھے اور کھارے پانی سے بجلی بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹھے اور کھارے پانی کے ملنے کے مقام پر ایک سسٹم بنا کر اس سے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
امریکی اور سوئزرلینڈ کے ماہرین نے ایک بڑے پیمانے کا الیکٹریکل سیل تیار کیا ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے پانی کا ایک بہت بڑا ٹب تصور کیجئے جہاں ایک جانب میٹھا اور دوسری جانب کھارا پانی بھرا ہو اور ان کے درمیان ایک خاص نفوذ پذیر ( پورس) جھلی ہو۔ اس میں میٹھے پانی کے مالیکیول کھارے پانی کے ذخیرے کی جانب بڑھیں گے اور یہ عمل اوسموسس کہلاتا ہے۔
ماہرین نے جھلی کی موٹائی صرف تین ایٹموں کے برابر رکھی جس میں سے صرف مثبت چارج والے آئن ہی گزر سکے اور پرت کے دونوں اطراف برقیرے ( الیکٹروڈ) لگائے گئے تھے۔ جب مثبت چارج والے آئن پرت کے پاس سے گزرتے تو اس سے کرنٹ پیدا ہوا۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ نظری (تھیوریٹکل) طور پر صرف ایک مربع میٹر کی جھلی لگا کرایک میگا واٹ کے برابر بجلی بنائی جاسکتی ہے جس سے 750 گھروں کی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔ لیکن اس بجلی کو حاصل کرنے، زیاں سے بچانے اور آگے پہنچانے کے لئے مؤثر نظام کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے سسٹم بنا کر انہیں دریا اور سمندر کے عین ملنے کی جگہ ( ڈیلٹا) پر لگا کر غیرمعمولی طور پر بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اگر اس پر مزید تحقیق کی جائےتو شمسی اور ونڈ ٹربائن کے مقابلے میں کئی گنا زائد توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔