پنجاب (جیوڈیسک) پنجاب پولیس نے منگلہ کے علاقے میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد قتل کے مقدمے میں مقامی تھانے کے انچارج کو گرفتار کر لیا ہے۔
انسپکٹر عقیل عباس کو اس قتل کے حقائق چھپانے اور ملزمان کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
مقامی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سامعہ شاہد قتل کے مقدمے کی تفتیشی ٹیم نے ملزم عقیل عباس کو اس مقدمے کے سلسلے میں دو تین مرتبہ طلب کیا اور ان سے اس قتل کے بارے میں ابتدائی تفتیش کے بارے میں مختلف سوالات کیے جن کا پولیس انسپکٹر تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔
پولیس اہلکار کے مطابق متعقلہ تھانے کے ایس ایچ او نے جو جوابات تفتیشی ٹیم کو دیے تھے جب اس کی تصدیق کے لیے اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے دو افراد جن میں مقتولہ کا پہلا شوہر محمد شکیل اور مقتولہ کا والد محمد شاہد شامل ہیں، سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تو اُن کے بیانات میں تضاد تھا۔
مقامی تھانے کے اہلکار کے مطابق سامعہ شاہد قتل کے مقدمے میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 207 کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے جو پولیس اہلکار کے بقول حقائق چھپانے اور ملزمان کی بے جا مدد کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق پولیس انسپکٹر عقیل عباس کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
اس مقدمے میں پانچ ملزمان نامزد ہیں جن میں سے تین ان دنوں جیل میں ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں مقتولہ کا باپ محمد شاہد اور اس کا پہلا شوہر محمد شکیل شامل ہے۔