جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ نے اپنے نئے آپریٹنگ سسٹم ٹائزن کے ساتھ اپنا اب تک کا سست ترین اسمارٹ فون لانچ کر دیا ہے۔ بھارت میں آج سے سام سنگ زیڈ ون کی فروخت شروع کر دی گئی ہے۔ اس کی قیمت تقریباﹰ نوّے ڈالر رکھی گئی ہے۔
سام سنگ زیڈ ون کی قیمت بھارت میں تقریباﹰ پانچ ہزار سات سو روپے ہے اور اس طرح اس کا شمار سستے ترین اسمارٹ فونز میں ہوتا ہے۔ اس کی ڈسپلے اسکرین چار انچ کی ہے اور اس میں 3.1 ملین میگا پکسل کا کیمرہ لگایا گیا ہے۔
بھارت میں فروخت کے لیے پیش کیا جانے والا یہ اسمارٹ فون گوگل کے اینڈرائیڈ سسٹم کی بجائے سام سنگ کے اپنے تیار کردہ نئے آپریٹنگ سسٹم ٹائزن سے چلتا ہے۔ یہ آپریٹنگ سسٹم امریکی ادارے انٹیل کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے اور اس کی تیاری میں لینکس آپریٹنگ سسٹم کی مدد حاصل کی گئی ہے۔ اس نئی پیش رفت کے ساتھ سام سنگ ادارہ گوگل پر اپنا انحصار ختم کرنا چاہتا ہے۔ ابھی تک سام سنگ کے مارکیٹ میں آنے والے زیادہ تر اسمارٹ فونز میں گوگل کا اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم ہی استعمال کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ برس سام سنگ نے ایک کیمرہ اور ایک سمارٹ گھڑی لانچ کی تھی۔ اسی طرح چند روز پہلے سام سنگ نے ایک سمارٹ ٹیلی وژن امریکا میں لانچ کیا تھا۔ سام سنگ کی یہ تمام الیکٹرانک مصنوعات ٹائزن کے ذریعے ایک دوسرے سے مطابقت رکھتی ہیں۔ ویسے تو زیڈ ون اسمارٹ فون گزشتہ برس جون میں سامنے لایا گیا تھا لیکن تب اسے بھارت، روس اور دیگر ملکوں میں لانچ کرنے کا منصوبہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس تاخیر کو سام سنگ کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا تھا کیونکہ اس کی مختلف مصنوعات کے پرزے ایک مشترکہ سافٹ ویئر کے لیے موزوں نہیں سمجھے جا رہے تھے۔
ٹیلی وژن اور موبائل فونز بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی سام سنگ نے کہا ہے کہ ان کے اس اسمارٹ فون کا استعمال ان صارفین کے لیے بھی انتہائی آسان ہے، جو اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ کوئی اسمارٹ فون استعمال کر رہے ہیں۔ کمپنی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ زیڈ ون تیز رفتاری کے ساتھ چلنے والا موبائل ہے، اس کی ایپس آسانی سے دستیاب ہیں اور انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران مطلوبہ پیج تیزی سے ڈاؤن لوڈ ہو جاتا ہے۔
قبل ازیں 2009ء میں سام سنگ نے گوگل پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی تھی اور اس سلسلے میں باڈا نامی آپریٹنگ سسٹم متعارف کروایا گیا تھا۔ تب سام سنگ کا یہ پروگرام مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہوا تھا کیونکہ اسمارٹ فونز کے لیے ایپس تیار کرنے والی کمپنیوں نے کہا تھا کہ وہ اتنے چھوٹے پروگرام کے لیے موزوں ایپس بنانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔