کوئی پتھر بھی میرا پیار سمجھ سکتا ہے صرف دنیا کے ہی معیار سمجھ سکتا ہے تو کہاں حالِ دلِ زار سمجھ سکتا ہے تُو تو انساں ہے سلامت ہیں تیرے قلب و جگر کوئی پتھر بھی میرا پیار سمجھ سکتا ہے عشق وہ رازِ ابد ہے کہ جسے دنیا میں کوئی دیوانہ سرِ دار سمجھ سکتا ہے یہ جو چہروں پہ ہے افلاس کی تحریر لکھی کب اسے شہر کا زردار سمجھ سکتا ہے ہم نے جس طور محبت کا بھرم رکھا ہے ہاں کوئی صاحبِ کردار سمجھ سکتا ہے جس کی بنیاد میں شامل ہے چٹانوں کا لہو تُو اسے ریت کی دیوار سمجھ سکتا ہے وہ حقیقت جو کسی خواب کا حاصل ٹھہرے وہ حقیقت کوئی فنکار سمجھ سکتا ہے ساحل منیر