ممبئی (جیوڈیسک) بالی ووڈ اداکار سنجے دت ایک مرتبہ پھر سخت مشکلات میں نظر آ رہے ہیں کیونکہ ممبئی ہائیکورٹ نے جیل سے ان کی جلد رہائی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق ممبئی کی عدالت عالیہ نے ریاستی حکومت سے دریافت کیا ہے کہ اداکار سنجے دت کو ان کی خود سپردگی کے بعد فوری طور پر پیرول کیسے دے دیا گیا؟ اور یہ سب صرف دو مہینے میں کس طرح ممکن ہو سکا۔ قید کے دوران بہتر سلوک کے بارے میں جیل حکام کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں۔
اس کے جواب میں ریاستی حکومت نے عدالت کو جمع کرائے گئے اپنے جواب میں کہا ہے کہ سنجے دت کو جیل میں کوئی خصوصی رعایت نہیں دی گئی، لیکن اگر عدالت یہ محسوس کرتی ہے کہ ریاستی حکومت نے انہیں جلد رہا کرنے میں کوتاہی کی ہے تو وہ سنجے دت کو دوبارہ حوالات میں جانے کی ہدایت دے سکتی ہے۔
ممبئی ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ سنجے دت کو دوبارہ جیل بھیج دیا جائے، لیکن قانون کے دائرے میں ایک طریقہ کار چاہتے ہیں تا کہ مستقبل میں اس طرح کا کوئی سوال نہ اٹھے۔
واضح رہے کہ سنجے دت کو 1993ء میں ممبئی بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے جرم میں پانچ سال کی سزا کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم جیل میں ان کے اچھے رویہ کی وجہ سے انھیں جلد رہا کر دیا گیا تھا۔