ساقیا پلا دے آج مجھے اس قرینے سے
Posted on March 18, 2014 By Majid Khan آپکی شاعری
Anwar Jamal Farooqi
ساقیا پلا دے آج مجھے اس قرینے سے
جام و مینا اتر آے جئیسے زینے سے
میں اسے کشف وکرامات کہہ نہیں سکتا
تیری خوشبو نکلتی ہے میرے پسینے سے
خلقت شہر امیر شہر کو دعائیں دیتی ہے
ڈبو گیا ہے جو سفینہ بڑے قرینے سے
ہم بھی محبت میں احتیاط کے قائل تھے مگر
اس نے بھی خط نہیں لکھا اک مہینے سے
قیس ہو فرہاد ہو میر ہو یا انور جمال
آگ نکلتی ہے سب کے سینے سے
شاعر: انور جمال فاروقی
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com