برطانیہ (جیوڈیسک) پاکستان کے سابق آف سپنر ثقلین مشتاق انگلش بیٹسمینوں کو پاکستان کے خلاف دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ سے قبل سپن بولنگ کا سامنا کرنے کے گُر سکھانے برطانیہ پہنچے ہیں۔
ثقلین مشتاق اس وقت مانچسٹر میں موجود ہیں اور ان کی انگلینڈ آمد اس قلیل مدتی معاہدے کے تحت ہوئی ہے جو انھوں نے اس سال مئی میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے کیا تھا۔
ثقلین نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میچ کے لیے ہے اور دوسرے ٹیسٹ کے بعد وہ دوبارہ پاکستان آ جائیں گے۔ ثقلین مشتاق نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے گذشتہ سال ایشز اور جنوبی افریقہ کے دورے سے قبل بھی ان کی خدمات حاصل کرنی چاہی تھیں لیکن اپنی مصروفیات کے سبب انھوں نے معذرت کرلی تھی تاہم اس بار انھوں نے رضامندی ظاہر کر دی۔
ان کے مطابق اس مختصر مدد کے لیے انھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن سے اجازت بھی لے لی ہے جس پر وہ ان دنوں راشد لطیف اور اینڈریو سائمنڈز کے ساتھ پاکستان انگلینڈ سیریز پر تبصرے کر رہے ہیں۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ وہ ایک پروفیشنل کرکٹر ہیں اور اس ناتے وہ اپنا تجربہ کسی بھی ٹیم اور کھلاڑی کو منتقل کرسکتے ہیں لہٰذا اس بات پر کسی کو بھی حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ وہ پاکستانی ٹیم کے خلاف اپنا تجربہ انگلش کرکٹرز کو منتقل کریں گے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے موجودہ کوچز مکی آرتھر اور سٹیو رکسن آسٹریلوی ہیں لہٰذا جب پاکستانی ٹیم آسٹریلیا سے کھیلے گی تو ان کا بھی سامنا اپنے ہی ملک آسٹریلیا سے ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پروفیشنل کرکٹ میں اپنے ملک سے باہر کے کوچز کی خدمات حاصل کرنے سے کھیل کے نئے انداز سامنے آتے ہیں اور کھلاڑیوں کے کھیل میں بھی نکھار آتا ہے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ لارڈز ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا بھر کو اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔ ’ان کے اعدادوشمار اور کارکردگی ان کی صلاحیت اور اہلیت کی ترجمانی کر رہی ہے۔‘ ثقلین مشتاق نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ مختصر سے وقت میں وہ انگلش بیٹسمینوں کو کیا سکھا پائیں گے؟۔
تاہم انھوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کے بیٹسمین یاسر شاہ کو اعتماد سے کھیلنے میں کامیاب ہو سکیں گے کیونکہ لارڈز ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں یاسر شاہ کو پہلی وکٹ کے لیے خاصا انتظار کرنا پڑا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ انگلش ٹیم نے ان کے خلاف منصوبہ بندی کر لی تھی۔
ثقلین مشتاق پاکستان کے دوسرے سپنر ہیں جن کی خدمات انگلینڈ نے حاصل کی ہیں۔ ان سے قبل سابق لیگ سپنر مشتاق احمد چھ سال تک انگلینڈ کی ٹیم کے بولنگ کوچ رہے تھے لیکن ان کے بعد انگلینڈ نے کسی بھی سپنر کی بطور سپن کوچ مستقل خدمات حاصل نہیں کیں۔