کراچی (جیوڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے جادو کا دعویٰ یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سری لنکا کیخلاف خراب بیٹنگ کی وجہ سے ہارے ،پاکستانی ٹیم کو دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ناقص بیٹنگ کی وجہ سے ناکامی ہوئی اور یہی حقیقت ہے ،اگر ایسی کوئی بات تھی تو پھر ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی سری لنکا کو ہی جیتنا چاہئے تھا،سابق پاکستانی کپتان محمد یوسف کا بھی یہی خیال ہے کہ دنیش چندی مل کے دعوے نری بکواس ہیں،کرکٹ میں ایسی چیزوں کی آمیزش نہیں کرنا چاہئے ،منتروں کے اثرات ہوتے تو مہمان ٹیم مختصر فارمیٹس میں کبھی جدوجہد کا شکار نہ ہوتی۔
تفصیلات کے مطابق سری لنکن کپتان دنیش چندی مل کی جانب سے اس اعتراف کے بعد کہ انہوں نے پاکستان کیخلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل ایک جادوگرنی سے آشیرباد لی تھی، ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے اور کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ منتروں کے ذریعے پاکستانی بیٹسمینوں کی بندش کر دی گئی تھی جو اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے جبکہ بعض پاکستانی کھلاڑی بھی اس حوالے سے فکرمند ہیں لیکن قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے سری لنکن کپتان کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کی سری لنکا کیخلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ناکامی جادو کا نہیں بلکہ ناقص بیٹنگ کا نتیجہ تھی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ٹیسٹ میچوں میں خراب بیٹنگ کی وجہ سے ہارے اور یہی حقیقت ہے کیونکہ اگر آئی لینڈرز جادو یا منتروں کے ذریعے ٹیسٹ میچز جیت سکتے ہیں تو پھر انہیں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی کامیابی حاصل کرنا چاہئے تھی ۔
سری لنکن کپتان دنیش چندی مل کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیریز سے قبل ایک جادوگرنی سے مدد طلب کی تھی جو ان کے دوست کی والدہ ہیں لیکن سرفراز احمد اس کے برعکس یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان کی حیثیت سے ان کا قرآن پاک پر پورا اعتماد اور بھروسہ ہے اور اگرچہ دنیا میں جادو کا وجود ہے لیکن وہ ٹیسٹ سیریز میں ناکامی کیلئے اپنے بیٹسمینوں کو ہی مورد الزام ٹھہرائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جادو سے انکار ممکن نہیں لیکن چونکہ وہ قرآن پاک پر یقین رکھتے ہیں لہٰذا انہیں ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ کسی کے منتروں کا اتنا اثر ہو سکتا ہے اور سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کا جائزہ لیا جائے تو ناکامی کی اصل وجہ جیت کے مواقع گنوانا تھے ۔ قومی کپتان نے تسلیم کیا کہ کرکٹ میں قسمت کا بھی بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے لیکن میچوں میں ہار یا جیت کا تعلق اس کارکردگی سے ہی ہے جو کہ فیلڈ میں کھلاڑی دکھاتے ہیں ۔ اپنے وقت کے سٹائلش بیٹسمین اور سابق قومی کپتان محمد یوسف نے سری لنکن کپتان دنیش چندی مل کے دعوے کو نری بکواس قرار دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کے کھیل میں ایسی چیزوں کی آمیزش نہیں ہونا چاہئے کیونکہ سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کی منصوبہ بندی انتہائی خراب تھی جو افراتفری کا شکار ہو کر ناکامی کو گلے لگا بیٹھی ۔
محمد یوسف کا کہنا تھا کہ اگر کرکٹ کے میچز جادو اور منتروں کی بنیاد پر جیتے جا سکتے تو پھر سری لنکن ٹیم دیگر فارمیٹس میں جدوجہد نہ کر رہی ہوتی جسے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی جیتنا چاہئے تھی ۔ یاد رہے کہ دنیش چندی مل کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کے دوران منتروں کے سہارے ٹیسٹ سیریز جیتنے کے اعتراف سے پہلے سوشل میڈیا پر ایک جادوگرنی زوئیزا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ سیریز سے پہلے دنیش چندی مل ان کے پاس مدد کیلئے آئے تھے ۔ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ سری لنکن کپتان کو وزیر کھیل دیا سری جیا سیکرا نے جادوگرنی سے رابطے کیلئے کہا تھا لیکن یہ خبر سامنے آنے کے بعد انہوں نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ خاتون کیخلاف مقدمہ کرنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن اس حوالے سے سری لنکن کرکٹ بورڈ کی جانب سے تاحال مکمل خاموشی ہے اور کسی نے بھی سری لنکن کپتان سے اس بارے میں استفسار نہیں کیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر دنیش چندی مل کو اپنے ہی ملک کے شائقین کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ کرکٹ سری لنکا نے اپنے کپتان سے یہ پوچھنے کی بھی زحمت نہیں کی کہ انہوں نے غیر سنجیدہ بیان دے کر اپنی کامیابی کو دھندلانے کی کوشش کیوں کی اور نہ ہی ان کیخلاف کسی بھی قسم کی تحقیقات کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔