کراچی (جیوڈیسک) سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ اہم ایونٹس کے دوران ٹیم میں گروپنگ اور اختلافات جیسی خبریں گرم ہو جاتی ہیں جس سے ٹیم کا مورال متاثر ہوتا ہے لیکن وہ یقین دلاتے ہیں کہ تمام کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم میں کوئی بھی ایسا فرد نہیں جو گروپنگ یا سیاست کر سکے۔ ایک سوال پر قومی ٹی ٹونٹی قائد کا کہنا تھا کہ سینئر کرکٹرز کے پریکٹس سیشنز سے جان چھڑانے کا تاثر بھی درست نہیں کیونکہ سارے کرکٹرز جان توڑ محنت کرتے ہیں۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کا نہ ہونا کئی مشکلات کا باعث بن رہا ہے جس کا نقصان قومی کرکٹرز اٹھا رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی جلد واپسی ناگزیر ہو گئی ہے۔
سرفراز احمد نے پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے ابتدائی دو میچز لاہور میں کرانے کی اطلاعات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بھی ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل پاکستان کرکٹ کیلئے خوش آئند ہے، امید ہے آئندہ چار سے پانچ سال میں اس کا بہت زیادہ فائدہ ملنے لگے گا۔
ایک سوال پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے کامیاب قائد عمران خان تھے تاہم اب مصباح الحق نے بھی ٹیسٹ ٹیم کو مضبوط بنا دیا ہے۔ سرفرازاحمد کا مزید کہنا تھا کہ ان کی تمام تر توجہ انگلینڈ ٹور پر مرکوز ہے۔
لہذا وہ انگلش کاؤنٹی یا کسی نجی لیگ میں بھی شرکت نہیں کر رہے ہیں اور ان کی بھرپور کوشش ہے کہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کی جائے۔