کراچی (جیوڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ ہفتے بھی روئی کی قیمتوں میں مندی کے اثرات برقرار رہے تاہم بھارت میں اسکے برعکس وہاں کی حکومت کی اپنے کاشتکاروں سے پھٹی کی براہ راست خریداری کے سبب کپاس کی قیمتوں میں تیزی رہی البتہ پاکستان میں آئل کیک اور کاٹن سیڈ کی قیمتوں میں تیزی کی وجہ سے پھٹی کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
روئی کے بیوپاریوں کو خدشہ ہے کہ ٹی سی پی کی تاحال روئی کی عدم خریداری سے پاکستان میں رواں ہفتے بھی روئی کی تجارتی سرگرمیاں مندی سے دوچار رہیں گی۔ چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار اور روئی کے اینڈنگ اسٹاکس پہلے تخمینوں کے مقابلے میں زیادہ ہونے اور چین کی جانب سے کاٹن امپورٹس صرف مقررہ کوٹے تک ہی محدود رکھنے کے اعلان کے باعث دنیا بھر میں پچھلے کافی عرصے سے مندی کا بحران جاری ہے جس کے باعث نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتیں پچھلے پانچ سال کی کم ترین سطح تک گر گئی ہیں جس کے اثرات نے پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے باعث دنیا بھر میں کپاس کی قیمتوں میں تاریخی مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
تاہم بھارتی حکومت نے اپنے کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی میں خاطر خواہ اضافے کے لیے ایک انتہائی مثبت فیصلہ کرتے ہوئے کسانوں سے امدادی قیمت پر لامحدود پھٹی خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور بیشتر بھارتی ریاستوں میں کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی) نے کسانوں سے امدادی قیمت 4050 روپے فی 100 کلو کے حساب سے پھٹی خریداری شروع کر دی ہے جس کے باعث گزشتے ہفتے کے دوران بھارت دنیا بھر میں وہ واحد ملک تھا جہاں کپاس کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا تاہم سی سی آئی کی طرف سے کسانوں سے خریدی جانے والی پھٹی کے باعث بھارتی روئی کے ذخائر میں ہونے والے غیر معمولی اضافے سے مستقبل میں بھارت سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں اس کے منفی اثرات سامنے آسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 10 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 65.90 سینٹ، دسمبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.04 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 59.76 سینٹ فی پاؤنڈ، چین میں روئی کی قیمتیں 721 یو آن فی ٹن مندی کے بعد 12 ہزار 945 یو آن فی ٹن، بھارت میں روئی کی قیمتیں 411 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 33 ہزار 215 روپے فی کینڈی، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 200 روپے فی من مندی کے بعد 4 ہزار 800 روپے فی من تک گر گئے
جبکہ پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 100 روپے فی من مزید مندی کے بعد پنجاب میں 5 ہزار 50 روپے جبکہ سندھ میں 4 ہزار 900 روپے فی من تک گر گئیں تاہم آئل کیک کی قیمتیں 100 روپے فی من اضافے کے بعد 1 ہزار 200 روپے جبکہ کاٹن سیڈ کی قیمتیں 75 روپے فی من اضافے کے بعد 1 ہزار 175 روپے فی من تک پہنچنے کے باعث پھٹی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان سامنے نہ آ سکا اور ملک کے بیشتر حصوں میں پھٹی کی قیمتیں 2 ہزار 500 روپے فی 40 کلو گرام تک مستحکم رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مونجی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کے رجحان کے باعث چاول کے کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے لیکن کپاس کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی مندی کے رجحان کے باعث کپاس کے کاشتکاروں کو ابھی تک صرف لولی پاپ ہی دیے جا رہے ہیں جس سے کپاس کے کاشتکاروں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ دنیا بھر میں روئی کی ٹریڈنگ کرنے والی سوئٹزر لینڈ کی ایک بڑی فرم (Louis Dreyfus Commodities) نے پاکستان میں ایک بڑے بروکریج ہاؤس نیلم کاٹن سروسز کے ذریعے پاکستان سے بھی روئی کی ٹریڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور گزشتہ ہفتے کے دوران رحیم یار خان میں کاٹن جنرز سے ہونے والی ایک میٹنگ میں اس فرم کے ترجمان نے راقم کو بتایا کہ پاکستانی کاٹن ریشے کی مضبوطی کے لحاظ سے دنیا بھر میں سب سے اچھی کپاس ہے اور وہ رواں سال پاکستان سے 10 لاکھ سے زائد روئی کی بیلز خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس مقصد کیلیے انہوں نے ملتان اور کراچی میں اپنے وئر ہاؤسز بھی قائم کر لیے ہیں جس سے توقع ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان میں مزید غیر ملکی فرمزبھی روئی خریداری کا آغاز کرسکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی کی طرف سے روئی خریداری شروع نہ ہونے اور آئل کیک کی فروخت پر عائد 5 فیصد جی ایس ٹی ختم نہ ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران ملتان میں ملک بھر کے کاٹن جنرز کی ہونے والی ایک ہنگامی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر ایک ہفتے کے دوران آئل کیک کی فروخت پر جی ایس ٹی واپس نہ لیا گیا تو ملک بھر کے کاٹن جنرز کوئی انتہائی سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کر سکتے ہیں جبکہ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ کاٹن جنرز سے تحریری معاہدے ہونے اور روئی کی سیمپلنگ ہونے کے باوجود ٹی سی پی روئی کی لفٹنگ شروع نہیں کر رہی جس سے کاٹن جنرز میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے اس لیے ٹی سی پی کو چاہیے کہ وہ روئی کی لفٹنگ فوری طور پر شروع کریں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں آلودگی سے پاک اور لمبے ریشے روئی کی زیادہ سے زیادہ دستیابی یقینی بنانے کے لیے گزشتہ ہفتے لاہور میں اپٹما اور بی سی آئی کے درمیان مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط ہوئے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ بی سی آئی نے 2014 کے دوران 2 لاکھ 93 ہزار میٹرک ٹن آلائشوں سے پاک روئی تیار کی ہے جبکہ 2013 میں اس کی مقدار 1 لاکھ 63 ہزار میٹرک ٹن تھی۔