تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا ایک دن اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے کہا میں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں،جب میں اُس کو بنا دوں اور اُس میں اپنی روح پھونک دوں توتم سب اس کو سجدہ کرنا۔ سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے،کیونکہ ابلیس نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ابلیس سے کہا کیوں تو نے سجدہ نہیں کیا ؟ میں نے تجھے حکم دیا تھا۔
شیطان نے کہا میں اس سے بہتر ہوں، کیونکہ اے اللہ آپ نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے۔۔۔اللہ رب العذت نے کہا ۔چل نکل جا یہاں سے۔۔۔۔ بے شک تو مردود ہے اور قیامت تک تجھ پر لعنت ہے۔۔۔۔شیطان نے کہا۔۔۔۔ میں بھی تیرے سیدھے راست سے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے ضروران کی تاک میں بیٹھوں گا۔اور ان کو بہکانے کے لئے ان کے پاس آؤں گا۔میں تیرے بندوں پر آگئے سے۔۔۔۔ پیچھے سے۔۔۔۔ اوپر سے نیچے سے۔۔۔۔۔ دائیں سے اور بائیں سے ۔۔۔ اے اللہ تعالیٰ تیرے اکثر بندے تیرے شکر گزار نہیں ہونگے۔
اللہ تعالیٰ کی بابرکت ذات عالیہ نے ارشاد فرمایا۔۔۔۔۔۔جس کسی نے شیطان کی پیروی کی تو یقینا تم سب سے جہنم بھر دونگا۔ شیطان جس کا اصل نام ابلیس ہے۔ اے ایمان والو !اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلئے بے شک وہ تمھارا کُھلا دشمن ہے ۔ (القرآن ) اللہ رب العذت نے اپنے پیارے نبی حضور اکرم ۖ کے وسیلے سے اپنی الہامی کتاب مبین میں ارشاد فرماکر مومنوں پر واضع کر دیا ہے۔
شیطان انسان کا کھلم کھلا دشمن ہے ، یہ ایسا دشمن ہے جو دھوکہ باز ، جھوٹا جیلسی، غرور اور تکبر ، قتل و غارت، ڈاکے ، زنا جوا، سٹابازی، چغلی،ذات پات، بخیلی،کدورتیں، نفرتیں، ناپ تول میں کمی، ہیرا پھیری ، ملاوٹ،بغض، حسد، کینہ، فرقہ بندیاں، رنگ و نسل، امیر و غریب، گورا اور کالا پن،لڑائیاں جھگڑے،جادو ٹونہ،اور نام و نمود کی نمائش سمیت ہر قسم کے منفی پروپوگنڈے،شیطان کے من پسند مشغلے ہیں،ابلیس وہ انسانیت کا دشمن ہے جب بھی کوئی نیک کام کرنے کا ارادا کرتا ہے تو حسب مہلت یہ حملہ ہمارے دلوں اور دماغ پر ایسے طریقے سے کرتا ہے کہ اگر اللہ پاک کی ذات کا کرم و فضل نہ ہو تو انسان ایمان سے بھی خارج ہو جاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے اس مردود لعنتی سے بچاؤ کے لئے اللہ تعالیٰ سے خصوصی فضل ہی مانگنا چاہیے۔
ایک دفعہ کا زکر ہے شیخ عبدالقادر جیلانی ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہے تھے،سخت گرمی کا عالم تھا۔شیطان بادل کا ٹکڑا بن کر شیخ عبدالقادر جیلانی کے اوپر اوپر چلنے لگا،کچھ دیر چلنے کے بعدبادل کی ٹکڑی سے شیطان نے کہا ۔ اے عبدالقادر جیلانی مبارک ہو تم کو ، اللہ تعالیٰ کی ذات نے آپ سے فرض نماز ختم کر دی ہے۔
شیخ عبدالقادر جیلانی نے کہا۔۔ابلیس لعنتی دفعہ ہو جا۔ اگر دنیا میں کسی کی نماز معاف ہوتی تو سارے جہانوں کے سردار نبی آخر الزماں جناب محمد ۖ کی معاف ہوتی۔ شیطان مردود نے کہا اے عبدالقادر جیلانی آج تیرے ایمان کو تیرا علم بچا گیا ہے۔۔شیخ عبدالقادر جیلانی نے ارشاد فرمایا۔۔۔ مجھ کو میرا علم نہیں ۔۔۔ میرے رب کے فضل نے بچایا ہے۔ اس واقعہ سے اس کے علاوہ کوئی سبق نہیں ملتا کہ شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں سمیت سب پر اپنا زور لگاتا ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی پر شیطان نے دو وار کیئے ہیں ، ایک نماز کی معافی کا دوسرا غرور علم کا۔۔۔ایک آج ہم ہے نہ نماز اور نہ علم بس حسد اور غرور۔اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکت شیطان مردود سے بچائے آمیناللہ کے نیک بندے جن پر اللہ کا خاص کرم و فضل ہوتا ہے، اکثر شیطان کے حملے سے محفوظ ہی رہتے ہیں۔
Satan
جب حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو اللہ تعالیٰ نے خواب میں دیکھایا کہ وہ اپنے فرمابردار پیارے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ اسلام کو زبح کر رہے ہیں، شیطان کو تو پہلے ہی یہ بات پرشان کئے ہوئے تھی کہ۔جس کو اللہ پاک کی ذات نے اپنی لاریب کتاب کتاب مبین میں ارشاد فرمادی کہ( حضرت )ابراہیم ( علیہ اسلام )کی وہ ذات ہے جسے میں نے جب بھی آزمایا انہوں نے وہ بات پوری کر کے دیکھائی (القرآن) ۔مگر ابلیس لعنتی کوئی وار جانے نہیں دیتا۔جب حضرت ابراہیم علیہاسلام اور حضرت اسمٰعیل علیہ اسلام ۔ دونوں باپ بیٹے ہنسی خوشی اللہ کی رضا کے لئے جا رہے تھے، تو شیطان مردود نے سوچا حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے تو مجھے ہر موقع پر ذلیل ہی کیا ہے شیطان دوڑتا ہوا حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے گھر مبارک پہنچا ۔۔۔۔۔۔حضرت بی بی حاجرہ گھر پر تشریف فرما تھیں۔۔شیطان نے پوچھا ابراہیم خلیل اللہ علیہ اسلام کہا ہے؟اور ننھا حضرت اسمٰعیل علیہ اسلام بھی نظر نہیں آ رہے ؟ پاک دامن بی بی ہاجرہ نے شیطان کو فرمایا دونوں باپ بیٹا سیرو تفریح کے لئے گئے ہیں۔
شیطان نے کہا نہیں نہیں تم دھوکہ میں ہو ! ابلیس نے کہا نہیں ۔۔۔ آج ابراہیم علیہ اسلام تیرے بیٹے کو زبح کرنے گئے ہیں۔دوڑھو اور اپنے لخت جگر کو پکڑ لو ۔ورنہ کچھ دیر بعد تم اپنے اکلوتے بیٹے کی لاش پر بین کر رہی ہو گئی۔بی بی پاک نے ابلیس لعنتی کو کہا۔۔۔کبھی باپ بھی اپنے بیٹے کو قتل کرتا ہے؟اور حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل سے بڑا پیار ہے۔۔تم جھوٹ بک رہے ہو۔۔۔۔نکلو یہاں سے۔۔۔۔۔۔۔شیطان نے کہا تم بھولی بنی بیٹھی رہو۔۔۔ وہ آج ضرور تیرے اسمٰعیل کو زبح کر دے گا۔اس لئے کہ اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو حکم دیا ہے۔۔۔مائی حاجرہ نے سنتے ہی کہا اگر اللہ کا حکم ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں، یہ تو ایک اسمٰعیل ہے اگر ہزار اسماعیل ہوں تو اللہ کے حکم پر سب قربان کردوں، ماں کا دل بڑا نرم ہوتا ہے اولاد کے معاملے میںیہاں شیطان کو بڑی اُمید تھی مگر ناکام ہوا ۔۔ لیکن شیطان تو شیطان ہے ، شیطان کب ہمت ہارتا ہے،دوڑھتا ہوا حضرت اسمٰعیل کے پاس آیا اور اسی طرح کا اللہ کی محبت کا جواب پا کر آخری حربہ کے طور پراللہ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے ساتھ الجھ پڑا اور کہا اتنے عقلمند ہو کر بچے کو زبح کرنے چلے ہو۔
یہ کوئی دانشمندی نہیں؟اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے اور بہت سے طریقے ہیں۔بڑھاپے میں ایک بچہ ملا وہ بھی حسین و جمیل۔اس اکلوتے کو زبح کرنے سے تمھارا نام لیوا کوئی نہیں رہے گا،نسل ختم ہو جائے گی ۔خاندان کا نام و نشان بھی نہیں رہے گا اور یہ جو خواب خواب کی رٹ لگا رکھی ہے یہ شیطانی وسوسہ بھی تو ہو سکتا ہے؟اگر اللہ کی ذات نے حکم دینا ہوتا تو حضرت جبرائیل علیہ اسلام کو آپ کے پاس بھیجتے؟اللہ کے پیارے خلیل حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے پتھر اٹھائے اور شیطان کو دے مارے وہ بھی ایک دو نہیں تین بار ۔بس پھر شیطان کے چودہ طبق روشن ہو گئے اور وہاں سے بھاگ گیا۔ یہ بات سچ ہے شیطان کبھی بھی انسانیت اور اسلام کا خیر خوا ہ نہیں ہو سکتا۔ شیطان ہمارے دل و دماغ میں ہر وقت متحرک رہتا ہے۔ابلیس جس پر اللہ اور اللہ کے رسول ۖ اور دیگر اللہ کے نیک بندوں کی ہر وقت لعنت پڑتی رہتی ہے ہمیں بھی اس مردود پر لعنت لعنت اورلعنت صبح و شام لعنت بھجنی چاہیے۔ مجھے دو باتوں پر شیطان لعنتی کا شکریہ اد کرنا ہے۔ ایک جو یہ دھوکے باز امیراور صاحب حثیت لوگوں کو دیکھاوے میں مبتلا کر کے غریبوں کی مالی مدد کروا رہا ہے۔ اگر شیطان کا یہ عمل نہ ہوتا تو شاید کتنے ہی غریب بھوکے پیاسے ننگے ، فاقوں کے ہاتھوں مجبور کر بے موت مر رہے ہوتے۔
عید پارٹیاں، رمضان پارٹیاں، الیکشن پارٹیاں تنظیمی پارٹیاں اور سیاسی سماجی رفاحی پارٹیان ان میں کچھ تو اللہ کی رضا کے لئے ہوتیں ہیں اور کچھ محض دیکھاوے کی خاطر اور جو دیکھاوے کی خاطر ہوتیں ہیں۔ان کے لئے ابلیس لعنتی کا شکریہ ۔دوسری بات جو مجبور کرتی ہے شیطان لعنتی کا شکریہ اد کرنے پر وہ ہے۔۔۔۔ایک دفعہ صدقہ فطر کے گودام سے شیطان اناج چوری کر رہا تھاحضرت ابو ہریرہ نے پکڑ لیا۔اور کہا میں تجھے رسول خدا ۖ کے پاس لے جاتا ہوں، شیطان لعنتی نے حضرت ابو ہریرہ کو کہا میں محتاج آدمی ہوں، بال بچے دار ہوں۔سخت مجبور ہوں ، لہزا معاف کردو،حضرت ابو ہریرہ نے چھوڑ دیا۔صبح کو نبی کریم ۖ نے حضرت ابو ہریرہ سے پوچھا کہ رات والے تمھارے قیدی کا کیا بنا تو حضرت ابو ہریرہ نے بتایا یا رسول اللہ ۖاس نے اپنی شدید حاجت کا اظہار کیا تو میں نے اسکو چھوڑ دیا۔ آپ ۖ نے ارشاد فرمایا۔۔۔ وہ جھوٹا ہے پھر آئے گا،حضرت ابو ہریرہ رات کو غلے کی حفاظت کے لئے پھر پہرے پر بیٹھ گئے۔۔ ابلیس لعنتی آیا تو حضرت ابو ہریرہ نے پکڑ کر اللہ کے رسول ۖکی خدمت میں پیش کرنا تھا کہ شیطان نے پھر کہا۔۔میں غریب ہوں ،عیاعیال دار ہوں،آئیندہ نہیں آؤں گا۔ حضرت ابو ہریرہ نے ترس کھاتے ہوئے پھر چھوڑدیا، صبح سویرے تاجدار مدینہ ۖ نے حضرت ابوہریرہ سے رات والے قیدی کے متعلق پوچھا تو آپ ۖ کو بتایا گیا کہ اس نے اپنی شدید حاجت ، غربت اور بال بچوںکا واسطہ دیا تو میں نے چھوڑ دیا۔۔آپ ۖ نے ارشاد فرمایا۔۔ کہ وہ جھوٹا ہے۔۔۔
پھعر آئے گا۔۔فرمان نبی ۖ کی وجہ سے حضرت ابو ہریرہ ۔۔ تیسری بار چور کے تعاقب میں بیٹھ گئے، شیطان مردوود آیا اور غلہ بھرنے لگا۔۔ حضرت ابو ہریرہ نے پکڑ لیا۔اور کہا یہ تیسری بار ہے اب میں تم کو رسول اللہ ۖ کے پاس لیکر جاتا ہوں، ہر بار تو وعدہ کرتا ہے اب نہیں آؤں گا پھر آجاتا ہے۔۔ شیطان نے کہا میں تجھے ایسے کلمات سیکھاتا ہوں جن سے اللہ تجھے فائدہ دے گا اور اس کے بدلے تو مجھے چھوڑدے۔حضرت ابو ہریرہ نے پوچھا اچھا بتا وہ کلمات کیا ہیں شیطان نے کہا جب رات کو سونے کے لئے اپنے بست پر آئے تو آیة الکرسی پڑھ لیا کر۔ایک فرشتہ ساری رات تیری حفاظت کرے گا۔اور صبح تک شیطان تیرے پاس نہیں آئے گا۔یہ سُن کر حضرت ابو ہریرہ نے چھوڑدیاصبح ہوئی تو اللہ کے حبیب ۖ نے حضرت ابو ہریرہ سے رات والے قیدی کے بارے میں دریافت کیا تو حضرت ابو ہریرہ نے رات والہ واقعہ سنایا تو اللہ کے نبی ۖ نے فرمایا اس نے بات سچی کئی ہے حالانکہ وہ جھوٹا تھا، آپ ۖ نے پوچھا حضرت ابو ہریرہ یہ مسلسل تین راتوں سے آنے والہ کون تھا۔۔؟ حضرت ابو ہریرہ نے کہا ۔۔ اللہ اور اللہ کا رسول ۖ ہی بہتر جانتے ہیں۔۔ آپ ۖ نے فرمایا وہ شیطان تھا۔۔