کراچی (جیوڈیسک) بین الاقوامی مارکیٹوں میں گزشتہ کچھ عرصے سے مستقل مندی کی لہرکے باوجود پاکستان کی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی تجارتی سرگرمیاں برقرار رہنے کے باعث قیمتوں میں اگرچہ استحکام برقراررہا لیکن گزشتہ ہفتے اپٹماکی بھارت سے ڈیوٹی فری روئی کی درآمدات کی اجازت دینے کے مطالبے کے بعد مقامی سطح پر بھی روئی کی قیمتوں میں استحکام کا تسلسل ٹوٹ گیا۔
کیونکہ کاٹن جنرزایسوسی ایشن نے بھارت سے ڈیوٹی فری روئی کی درآمدات کو کسانوں اور کاٹن جنرزکے معاشی قتل کے مترادف قراردیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف سے ملک میں ڈیوٹی فری روئی درآمدکرنے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرزفورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اس وقت روئی کی درآمدپر5فیصدسیلزٹیکس اور 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائدہے لیکن اس کے باوجودرواں سال پاکستان میں کپاس کی پیداوارمیں غیرمعمولی کمی کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملزمالکان بھارت سے بڑے پیمانے پرروئی درآمد کررہے ہیں اوراطلاعات کے مطابق بھارت سے اب تک تقریباً 18 لاکھ روئی کی بیلزدرآمدکی جاچکی ہیں اوردرآمدکایہ سلسلہ مسلسل جاری ہے لیکن اس کے باوجودپاکستان میں روئی کی قیمتیں پچھلے کچھ عرصے کے دوران آنے والے تیزی کے رجحان کے باعث 5 ہزار 700 سے 5 ہزار 750 روپے فی من تک پہنچ چکی ہیں۔
توقع ظاہرکی جارہی تھی کہ روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کے رجحان کے باعث آئندہ سال روئی کی کاشت میں بھی اضافے کارجحان سامنے آئے گا لیکن اپٹماکی جانب سے روئی کی درآمد پر عائد ڈیوٹیز وغیرہ ختم کرنے کی اپیل کے باعث کاشتکاروں اورکاٹن جنرزمیں زبردست تشویش کی لہردیکھی جارہی ہے اور انہوں نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا ہے کہ روئی کی درآمد پر عائد ڈیوٹیز وغیرہ ختم کرنے کے بجائے کاٹن ایکسپورٹس پر عائد تمام ڈیوٹیز وغیرہ ختم کرکے سبسڈی کا اعلان کیاجائے جس سے کاٹن ایکسپورٹس نے خاطر خواہ اضافے کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل مل مالکان، کاٹن جنرزاورکاشتکاروں کوبراہ راست فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میںحاضرڈلیوری روئی کے سودے 0.70سینٹ فی پاؤنڈکمی کے بعد67.70سینٹ فی پاؤنڈ جبکہ مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.32سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 61.13 سینٹ فی پاؤنڈتک گرگئے۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے اسپاٹ ریٹ 50روپے فی من اضافے کے ساتھ 5ہزار450روپے فی من تک پہنچ گئے جبکہ بھارت اورچین میں روئی کی قیمتیں معمولی تبدیلی کے ساتھ بالترتیب 33ہزار938روپے فی کینڈی اورچین میں 11 ہزار 590 یوآن فی ٹن تک مستحکم رہیں جبکہ پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں معمولی مندی کے ساتھ 5ہزار 700 روپے فی من تک دیکھی گئیں۔
احسان الحق نے بتایاکہ رواں سال پاکستان اورخاص کرپنجاب کے کاٹن زونزمیں رونما ہونے والی غیرمعمولی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کپاس کی فی ایکٹرپیداوارمیں جوغیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے اس کے پیش نظروزارت ٹیکسٹائل نے پنجاب کے کاٹن زونزمیں 20جبکہ سندھ کے کاٹن زونزمیں ترقی پسند کاشتکاروں کیلیے 18کاٹن سیمینارز منعقد کرانے کافیصلہ کیاہے جس میں کاشتکاروں کو بدلتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگہی فراہم کی جائے گی تاکہ آئندہ سال کپاس کی فصل پرمنفی موسمی اثرات مرتب نہ ہو سکیں۔
انہوں نے کہاکہ تمام کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ رات کے اوقات میں درجہ حرارت 15سے 17ڈگری سینٹی گریڈہونے تک کپاس کی کاشت شروع نہ کریں تاکہ کم درجہ حرارت کے باعث کپاس کا اگاؤ متاثر نہ ہوسکے جبکہ کپاس کی روایتی کاشت میں قدرتاخیرواقع ہونے کے باعث اگست اورستمبرکے دوران درجہ حرارت میں ہونیوالے غیرمعمولی اضافے سے بھی کپاس کی فصل محفوظ رہ سکے۔