کراچی (جیوڈیسک) سوتی دھاگے کی بھارت اور مصر سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر ڈیوٹی فری درآمد اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث کاٹن برآمدات میں کمی کے رجحان کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سے روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب رہنے کے ساتھ ساتھ روئی اور سوتی دھاگے کی خریدوفروخت میں بھی کافی حد تک ٹھہرائو برقرار رہا۔
جبکہ نیویارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں جو ٹریڈنگ کے دوران پچھلے ایک سال کی بلند ترین سطح 93.75 سینٹ فی پائونڈ تک پہنچ گئی تھیں، امریکی کاٹن برآمدات بارے منفی رپورٹ جاری ہونے کے باعث دوبارہ کم ہونا شروع ہو گئیں۔ اطلاعات کے مطابق چین نے اگر رواں ہفتے کے دوران روئی کا درآمدی کوٹہ جاری کر دیا تو اس سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مثبت رجحان دوبارہ شروع ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ امریکی کاٹن برآمدات بارے جاری رپورٹ کے مطابق 6 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکی کاٹن برآمدات اس سے پہلے والے ہفتے کے مقابلے میں 62 فیصد جبکہ گزشتہ چار ہفتوں کی اوسط کے مقابلے میں 36 فیصد کم رہیں جبکہ ویتنام، ترکی اور دیگر ممالک کی جانب سے روئی خریداری کے 71 ہزار بیلز کے آرڈرز منسوخ ہونے کے باعث مذکورہ رپورٹ کے زیادہ منفی اثرات نیویارک کاٹن ایکس چینج میں محسوس کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں 2013-14 کے دوران پاکستان میں روئی کی کھپت میں 6 لاکھ 40 ہزار بیلز (170کلو گرام) کی کمی بارے رپورٹ جاری کی گئی ہے جبکہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے بعد متعدد ملکی اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پاکستان میں روئی کی کھپت کے کم از کم 10 لاکھ بیلز کے اضافے بارے رپورٹس جاری کی گئیں تھیں۔انہوں نے بتایا کہ امریکا میں کام کرنے والے بیشتر ایسے زرعی ادارے جو دنیا میں روئی کی پیداوار اور کھپت بارے رپورٹس جاری کرتے ہیں ان کے بارے میں بیشتر ملکوں کے زرعی ماہرین کا خیال ہے کہ مذکورہ اداروں عالمی سٹے بازوں کی جانب سے ہدایات ملنے کے بعد رپورٹس جاری کرتے ہیں تاکہ سٹے باز روئی کی منڈیوں میں اپنے مقاصد حاصل کر سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2013-14 کے دوران بھارت میں روئی کی مجموعی ملکی پیداوار میں متوقع غیر معمولی کمی کے باعث کاٹن کارپوریشن آف انڈیا جو قبل ازیں ہر ہفتے کپاس کی پیداوار بارے اعدادوشمار جاری کرتی تھی اس نے 26 جنوری کے بعد تاحال بھارت میں کپاس کی پیداوار بارے کوئی اعدادوشمار جاری نہیں کیے جسے دنیا بھر میں بھارت میں کپاس کی پیداوار کو تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.15 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 97.40 سینٹ فی پائونڈ، مئی ڈلیوری روئی کے سودے 0.92 سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 92.19 سینٹ فی پائونڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے دوران 177 روپے فی کینڈی کمی کے ساتھ 42 ہزار 8 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100 روپے فی من کمی کے بعد 6 ہزار 750 روپے فی من تک گر گئے۔ احسان الحق نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن ڈپارٹمنٹ اور نیشنل بائیو سیفٹی کمیشن نے ملک بھر میں بی ٹی کاٹن کے تصدیق شدہ بیج کی تیاری و فروخت کی اجازت دے دی ہے جس سے توقع ہے کہ کسانوں کو بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج ملنے سے ان کی کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں پچھلے کافی سالوں سے بی ٹی کاٹن بڑی کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہے مگر پاکستان میں بعض تکنیکی وجوہات اور محکمہ ماحولیات کی جانب سے ظاہر کیے گئے خدشات کے پیش نظر اس کی کاشت کی باقاعدہ اجازت نہیں دی جا رہی تھی جبکہ عملی طور پر پچھلے کچھ سالوں سے پاکستان میں کم از کم 90 فیصد رقبے پر بی ٹی کاٹن بڑی کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) نے ایک ترقی پسند صنعت کار جناب ایس ایم منیر کو ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ٹی ڈیپ) کا چیئر مین مقرر کرنے پر وزیر اعظم محمد نواز شریف سے اظہار تشکر کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ایس ایم منیر کی چیئر مین ٹی ڈیپ نامزدگی سے پاکستان سے برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا اور پی سی جی اے نے چئیر مین ٹی ڈیپ سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت اور دیگر ممالک سے سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری طور پر کم از کم 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ پاکستانی کاٹن انڈسٹری اور زراعت کو معاشی بحران سے بچایا جا سکے۔