کراچی (جیوڈیسک) موسمی تبدیلیوں سے کپاس کی نئی فصل کی آمد میں تاخیر، معیاری روئی کے ذخائرغیر معمولی طور پر کم ہونے کی اطلاعات اور روپے کی نسبت ڈالر کی قدرمیں استحکام کے باعث گزشتہ ہفتے پاکستان بھر میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان غالب رہا جبکہ سال 2014-15 میں عالمی سطح پر کپاس کی پیداوار اور اینڈنگ اسٹاکس ابتدائی تخمینوں کے برعکس زیادہ ہونے سے متعلق یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کی جاری کردہ رپورٹس کے بعد نیویارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے کے آخری کاروباری روز روئی کی قیمتوں میں مندی کا تاثر نمایاں رہا۔
ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014-15 میں دنیا بھر میں روئی کی پیداوار 115.46 ملین بیلز (480 پائونڈ) جبکہ اینڈنگ اسٹاکس 101.67 ملین بیلز (22.13 ملین ٹن) ہونگی جبکہ روئی کی کھپت کا تخمینہ 148.12 ملین بیلز ہونگی۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک اور بڑے امریکی زرعی ادارے آئی سی اے سی نے 2014-15 کے آخر میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 20.87 ملین ٹن بیلز ہونے کے بارے میں رپورٹ جاری کی تھی جس سے امریکی اداروں کی پیشگوئیوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پنجاب کے بیشتر اور سندھ کے بعض کاٹن زونز بارشوں کی زد میں رہے جس کے باعث کپاس کی کاشت کی گئی فصل کو کافی نقصان پہنچنے کے باعث بعض علاقوں میں کپاس کی کاشت دوبارہ ہونے سے کپاس کی نئی فصل کی آمد میں بھی دو سے تین ہفتوں کی تاخیر کی توقع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری کے زبردست رجحان کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100 سے 200 روپے فی من اضافے کے ساتھ نقد ادائیگی پر 6 ہزار 800 روپے جبکہ موخر ادائیگی پر 7 ہزار روپے فی من تک پہنچ گئیں۔