کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں گیس بحران اور بیرونی ادائیگیوں کے دباو کے زیر اثر رہیں، خام تیل کی عالمی قیمت میں اتارچڑھاو بھی مارکیٹ کی سرگرمیوں پر اثرانداز ہوئیں اور پورے ہفتے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ سے انڈیکس 46ہزار کی سطح کے گرد گھومتی رہی۔
پاور ٹیرف میں اضافے سے افراط زر کی شرح میں مزید ممکنہ اضافے سے پیداواری و کاروباری لاگت بڑھنے کے خدشات نے سرمایہ کاروں کو محتاط طرز عمل اختیار کرنے پر مجبور کیا یہی وجہ ہے پورے ہفتے کے دوران ایک دن تیکنیکی خریداری سے تیزی لیکن دوسرے دن ہی منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے مندی دیکھنے میں آئی۔
ہفتہ وار کاروبار کے دوران جی20ممالک، پیرس کلب کی قرضوں ادائیگیاں موخر ہونے کی خبر سے بعض سیشنز میں تیزی بھی رونماہوئی جبکہ نئے امریکی صدر کی حلف برداری کے بعد مسلم ممالک کے ساتھ اچھے روابط اختیار کرنے سمیت دیگر اقدامات کے اعلان سے بھی کاروبار پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ 5روزہ ہفتہ وار کاروبار کے 3سیشنز میں مندی اور صرف 2سیشنز میں تیزی ہوئی تاہم انڈیکس گھٹنے کے باوجود حصص کی مالیت 7ارب 53کروڑ 39لاکھ 42ہزار روپے 914روپے ڈوب بڑھ گئی جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی بڑھکر83کھرب 15ارب 31کروڑ 16لاکھ 61ہزار 187روپے ہوگیا۔
علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کو واجب الادا قرضوں کی ادائیگیوں بیرونی کے دباو اور درآمدات کے لیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھولے جانے کے باعث گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو تنزلی کا سامنا رہا،ہفتہ وار کاروبار میں یورو کرنسی برطانوی پاونڈ اور سعودی ریال کی قدروں میں اضافے کا رحجان غالب رہا۔
ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مجموعی طور پر 41 پیسے بڑھ کر 160.74 پیسے پر بند ہوئی جبکہ برطانوی پاونڈ کے انٹربینک ریٹ 1.32روپے بڑھ کر 195.80 روپے ہوگئی۔