تحریر : ممتاز حیدر سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہت گہرے ہیں، حرمین شریفین کی وجہ سے ہر پاکستانی کے دل میں سعودی عرب کے لئے محبت،احترام کا رشتہ موجود ہے۔دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ سعودی عرب نے قیام پاکستان سے قبل ہی پاکستانیوں کو مکمل تعاون فراہم کیا۔ پاک سعودی تعلقات بہت گہرے ہیں اور اس مثالی دوستی کو پوری دنیا جانتی ہے۔ پاکستان سعودی تعلقات میں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ مزید وسعت اور گہرائی پیدا ہوگی۔ دونوں ملک مضبوط تاریخی ، دینی اور ثقافتی رشتے میں منسلک ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پرخلوص بھائی چارے کا رشتہ ہے۔
آنے والے دنوں میں دونوں برادر ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید وسعت آئے گی اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔پاکستان نے سی پیک معاہدے اور دیگر اہم منصوبے شروع کر رکھے ہیں، جو کہ اس کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں، سعودی عرب پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اخوت ، محبت اور ایمان کے رشتے پر قائم ہیں۔
کوئی بھی شر کی قوت پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو کمزور نہیں کر سکتی ۔ارض الحرمین الشریفین کے دشمن پاکستان اور عالم اسلام کے دشمن ہیں۔ پاکستانی قوم ، پاکستانی فوج ، پاکستان کے علماء ارض الحرمین الشریفین کے دفاع ، سلامتی اور استحکام کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریںگے۔ پاکستان اور سعودی عرب گزشتہ ستر سال سے باہمی دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں قیام پاکستان کے ساتھ ہی پاکستان کو فوراً تسلیم کیا 1965اور 1971کی جنگ میں ہر محاز پر پاکستان کی مدد کی۔
سعودی عرب نے پاکستان میں نواف بن سعید احمد المالکی کو سفیر مقرر کررکھا ہے جو پاکستان کے حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں،صدر ممنون حسین،وزیر اعظم،بحریہ چیف سمیت دیگر رہنمائوں سے انہوں نے ملاقاتیں کیں ۔نواف بن سعید احمد المالکی نے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے سعودی عرب کی نمائندگی کا اعزاز عطا کرنے پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ وہ ملک و قوم کی خدمت میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیں گے۔وہ سعودی عرب کے علاقائی و بین الاقوامی کردار کو مضبوط شکل میں انجام دینے نیزسعودی قیادت کی ہدایات کے مطابق پاکستان کے ساتھ مملکت کے تعلقات جدید خطوط پر استوار کرنے اور فرزندانِ وطن کو مطلوب جملہ خدمات بہتر شکل میں انجام دینے کا اہتمام کرینگے۔
نواف بن سعید المالکی نے گزشتہ دن لاہور آئے اور لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر خواجہ خاور رشید، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین سے لاہور چیمبر میں ملاقات میں انہوں نے باہمی تعلقات، سٹرٹیجک اور تجارتی تعلقات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ نواف بن سعید احمد المالکی نے دونوں برادر مسلمان ممالک کے درمیان شراکت داری مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برادرانہ و دوستانہ تعلقات کو تجارت کے فروغ کے لیے بھی استعمال کرنا چاہیے۔ پاکستان اور سعودی عرب برادر ممالک ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین تجارت مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔پاکستان اور سعودی عرب ٹیم کی صورت میں کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں اورہم کاروباری افراد کو 3 سال کا ملٹی پل ویز ا دینے پر غور کر رہے ہیں۔عمرہ زائرین کی بائیومیٹرک کے عمل میں بہتری لائی جائے گی اور 4 دسمبر سے22 بائیومیٹرک سہولیات سنٹر فعال ہو جائیں گے۔
پاکستان میرا اپنا ملک ہے، اس کا مستقبل بہت روشن ہے۔ جلد ہی سعودی عرب کی کامرس منسٹری کا وفد پاکستان کا دورہ کرکے تجارتی معاملات پر بات چیت کرے گا۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر خواجہ خاور رشید نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا اہم تجارتی حصے دار ہے مگر باہمی تجارت میں کمی تشویشناک ہے۔ ذیشان خلیل نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان مضبوط رابطے دوطرفہ تجارت کے فروغ میں سعودی سفارتخانے کا کردار بہت اہم ہے۔ اجلاس میں فہیم الرحمن سیگل، میاں زاہدجاوید، میاں محمد نواز، محمد وسیم، ارشد چودھری، ظفر اقبال، حسام علی اصغر و دیگر موجود تھے۔ سعودی سفیر نے کہا پاکستانی سرمایہ کاروں کو ہرممکن سہولیات دیں گے۔ عمرہ زائرین کو فنگر پرنٹس کی چھوٹ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ عمرہ زائرین کیلئے بائیو میٹرک سسٹم میں بہتری لائیں گے۔ کاروباری افراد کو 3 سال کا ملٹی پل ویزہ دینے پر غور کررہے ہیں۔ دوبارہ عمرہ کرنے والے زائرین کی فیس میں کمی کی کوشش کریں گے۔
سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے سابق سینٹر محمد علی درانی کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں بھی شرکت کی جس میں سینئر صحافیوں کو بطور خاص دعوت دی گئی تھی۔اس موقع پرنواف بن سعید احمد المالکی نے واضح کیا کہ میری حکومت پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کیلئے کوئی این آر او نہیں کرا رہی اور ہم اس بارے میں بالکل خاموش ہیں۔ ان پر پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں میں مالی مقدمات چل رہے ہیں۔
پاکستان کے سابق آرمی چیف راحیل شریف کے بارے میں متعدد سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ سعودی عرب کی تاریخ میں شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے شہزادوں اور دوسرے قریبی لوگوں کی کرپشن میں گرفتاری پہلا واقعہ ہے جبکہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ وہاں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ جس پر سفیر محترم نے کہا یہ درست نہیں کہ سعودی عرب میں حکمران خاندان کے لوگوں کو ہر جرم کی چھٹی رہی ہے۔ ان کے خلاف قانون حرکت میں آتا رہا ہے لیکن ایسے واقعات الگ الگ پیش آتے رہے ہیں مگر اس طرح کی اجتماعی مہم سامنے نہیں آئی تھی۔ ان سے سوال کیا گیا کہ داعش ہو یا دہشتگردی اور انتہاپسندی میں ملوث تنظیمیں حال ہی میں عالمی ذرائع ابلاغ کے ذریعے سے یہ امر سامنے آیا ہے کہ سعودی عرب خفیہ طور پر اسرائیل سے تعلقات بڑھا رہا ہے۔
جس پر سفیر نے کہا کہ یہ سو فیصد جھوٹ اور بے بنیاد بات ہے۔ دراصل یہ اکثر مسلمان ممالک کی مستحکم حکومتوں کے خلاف دہشتگرد جماعتوں کا پراپیگنڈا ہے کہ وہ اپنے لئے مختلف مسلم ممالک کے عوام کی ہمدردیاں حاصل کر سکیں۔ محمد علی درانی کی طرف سے خیر مقدمی الفاظ میں سعودی حکومت کی پاکستان سے محبت اور برسہا برس سے پاکستانی عوام اور حکومت کیلئے ان کی نیک خواہشات کا اعتراف کیا اور توقع ظاہر کی کہ نئے سعودی سفیر کی محنت، سرگرمی اور ایمان کی حد تک پہنچے ہوئے خلوص اور دیانتدارانہ کوششوں سے پاکستان اور سعودی عرب کے عوام میں دوستی، محبت اور بھائی چارے کے مزید جذبات پیدا ہونگے۔ جس کے جواب میں سعودی سفیر نے بھی عشائیہ کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی اور حکومت کی طرف سے بھرپور تعاون اور خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔