ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت میں پہلے جوہری ریسرچ ری ایکٹر سمیت مختلف اہم منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھ دیا ہے۔
اس جوہری ری ایکٹر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سوموار کو شاہ عبدالعزیز شہر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی ( کے اے سی ایس ٹی) میں منعقد ہوئی ۔اس موقع پر سعودی ولی عہد نے سات اور تزویراتی منصوبوں کا بھی افتتاح کیا ہے۔ یہ تمام منصوبے قابلِ تجدید توانائی ، پانی صاف کرنے ، جینیٹک ادویہ اور طیارہ سازی کی صنعت سے متعلق ہیں۔
کنگ عبدالعزیز سٹی کے ہیڈ کوارٹرز میں آمد پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اس کے بورڈ چیئرمین ، توانائی ، صنعت اور قدرتی وسائل کے وزیر انجنیئر خالد بن عبدالعزیز الفالح اور اس ٹیکنالوجی شہر کے صدر ترکی بن سعود بن محمد نے استقبال کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی سنٹرل لیبارٹری برائے انسانی جینوم کا بھی افتتاح کیا۔اس میں سعودی معاشرے کی جینٹکس کے تمام ریکارڈ کا تفصیلی نقشہ مرتب کیا جائے گا اور اس نقشے سے موروثی بیماریوں کے اسباب کا پتا چلانے میں مدد ملے گی۔
سعودی ولی عہد نے خفجی میں شمسی توانائی سے چلنے والے پانی کو مصفا بنانے کے اسٹیشن کا افتتاح کیا ہے۔اس میں یومیہ 60 ہزار مکعب میٹر پانی کو صاف بنانے کی گنجائش ہوگی۔اس میں سولر پینل اور سیلوں کے لیے دو پیداواری لائنیں نصب کی جارہی ہیں اور سولر پینلوں کے معیار کی جانچ کے لیے عیینہ میں ایک لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ ان سولر پینلوں کی آئی ایس او 9001 کے معیارات کے مطابق جانچ کے لیے الگ سے ایک لیبارٹری ہوگی۔
انھوں نے بدر پروگرام کے تحت انکیو بیٹرز اور ایکسلیٹرز کا بھی افتتاح کیا ہے۔ان میں ایک ایک الدمام شہر ، القصیم ، المدینہ المنورہ اور ابھا میں واقع ہو گا۔اس کے علاوہ شہزادہ محمد بن سلمان نےینبع شہر میں شمسی توانائی سے چلنے والے پانی صاف کرنے کے ایک منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔اس پلانٹ پر روزانہ 5200 مکعب میٹر پانی صاف کرنے کی گنجائش ہوگی۔پانی صاف کرنے کی جدید ٹیکنالوجی کے اطلاق کا یہ پہلا صنعتی منصوبہ ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کو شاہ عبدالعزیز سٹی میں آمد کے فوری بعد سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق وترقی سے متعلق اس شہر کے مختلف منصوبوں اور ان میں سرمایہ کاری کے امکانات کے حوالے سے تفصیلی پریزینٹیشن دی گئی۔اس کے بعد انھوں نے ہوابازی اور راڈار کے منصوبوں میں ہونے والی تازہ پیش رفت کے آئینہ دار بعض منصوبوں کو ملاحظہ کیا۔انھوں نے مرکزِ ایجادات برائے انڈسٹری 4 کی اسمارٹ فیکٹری میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی ، سسٹمز ، آٹو میشن ،روبوٹس اور انٹرنیٹ میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔
انھیں سعودی عرب کے خلائی تحقیق کے منصوبوں بہ شمول ’ سعودی سیٹ 5 اے ‘ اور ’سعود ی سیٹ 5 بی‘ کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔اس کے علاوہ انھیں محفوظ نیشنل ٹیکٹیکل کمیونیکشنز سسٹمز ، انٹرنیٹ نیشنل ایکس چینج اور تعلیمی اداروں کے لیے تیز رفتار نیٹ ورک ، کاربن فائبر پروڈکشن کی لیبارٹری ،جدید میٹریل کے منصوبوں اور کم آبی وسائل کے حامل علاقوں کے لیے پانی اور توانائی کے منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا۔