کراچی (جیوڈیسک) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر ایک دو روز میں پاکستان آجائیں گے۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے کراچی میں اوورسیز چیمبر آف کامرس میں صنعت کاروں سے ملاقات کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ گردشی قرضوں کا سب سے زیادہ فائدہ آئی پی پیز کو ہوتا ہے، سبسڈیز دینا مسئلے کا حل نہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر ایک دو روز میں پاکستان آجائیں گے جب کہ آئی ایم ایف سے قرض کے ٹارگٹ کا تعین نہیں ہوا اس پر کام ہو رہا ہے، جب آئی ایم ایف کی ٹیم لیڈر شپ کے ساتھ بیٹھےگی تو فنانسنگ کےنمبرز پر بات ہوگی تاہم آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنڈی اور دیگر رقم ترسیل کے طریقوں نے ملک میں تباہی مچائی، ایف اے ٹی ایف سنجیدہ معاملہ ہے، جنوری میں ایف اے ٹی ایف میں اچھی پیش رفت کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ دبئی میں 4 ہزار پاکستانیوں کے اثاثوں کا معلوم ہوا ہے اور دیگر ملکوں میں97 ہزار پاکستانیوں کی پراپرٹیز کا پتا چلا ہے، 96 ہزار فارن اکاؤنٹ ہولڈرز کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیے ہیں، اگر کسی فارن اکاونٹ ہولڈرز کےپاس دستاویزات موجود ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، جن فارن اکاونٹ ہولڈرز کےپاس جواب نہیں ہوگا تو مسائل ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ ٹارگٹ کو نہیں، ٹیکس مشینری کو ٹھیک کرنا ہو گا، 1300 ارب روپے کے ٹیکس کیسز عدالتوں میں ہیں، ٹیکس مسائل کے حل کیلیے خصوصی عدالتیں بن رہی ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ابراج گروپ سے شنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کی فروخت کے لیے رزاق داؤد کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی نے شنگھائی الیکٹرک اور کے الیکٹرک سے بات کی ہے، کمیٹی کی کوشش ہے کہ کے الیکٹرک کی فروخت کا جلد از جلد فیصلہ ہو، کےالیکٹرک کی فروخت پر دو شیئر ہولڈرز میں اتفاق ہونا چاہئے، جوحکومت نہیں کرسکتی لہٰذا ہماری کوشش ہےکہ حکومت کی وجہ سے اس معاملے میں تاخیر نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں بجلی کا نظام چلانے والی کمپنی کےمستقبل پرغیر یقینی صورتحال نہیں چاہتے۔