ریاض (جیوڈیسک) امریکی ماہر سیاسیات پروفیسر جیمز سیوج نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے انتہائی بڑے بجٹ خسارے سے دو چار ہو نے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سعودی عرب میں بجٹ خسارہ 15 سے 20 فیصد ہے جس سے ملکی کرنسی کے ذخائر پر دبائو بڑھ رہا ہے۔ پروفیسر نے یہ بھی کہا کہ ان حالات میں سعودی عرب میں نقد پیسہ 5 سالوں میں ختم ہو جائے گا اور ملک کو بڑے قرضے لینے پڑیں گے۔
یاد رہے کہ ماہ فروری میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی سٹینڈرڈ اینڈ پوئرز نے سعودی عرب کی کریڈٹ ریٹنگ کو کم کر دیا اور کہا کہ تیل کی قیمت میں کمی سے سعودی بجٹ کو بہت بڑا جھٹکا لگ چکا ہے بلکہ یہ عمل جاری ہے۔ ایس اینڈ پی ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ سن 2016 سے سن 2019 تک سعودی معیشت3 فیصد کی بجائے 2 فی صد بڑھے گی۔
موڈیز ایجنسی بھی سعودی عرب کی ریٹنگ میں کمی کے امکان پر غور کر رہی ہے۔