سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر ایک ہی خاندان کے پانچ سے افراد کے اجتماع پر پابندی عاید کردی ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کے سکیورٹی ترجمان طلال الشلہوب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پانچ عام افراد کے اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔گھروں میں ایک ہی خاندان کے پانچ سے زیادہ افراد اکٹھے نہیں ہوسکتے ،وہ دوران سفر کسی آرام گاہ یا فارموں یا آبادیوں کے نزدیک کھلی جگہوں یا کیمپوں میں بھی پانچ سے زیادہ تعداد میں اکٹھے نہیں ہوسکتے ہیں۔
انھوں نے مزید وضاحت کی ہے کہ شادی ، جنازے ،پارٹیوں اور اسی طرح کے دوسرے اجتماعات میں بھی پانچ سے زیادہ افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی برقرار رہے گی۔
نئے حکم کے تحت مزدوروں کے ان کے گھروں سے باہر اجتماعات یا زیر تعمیر عمارتوں ، یا آرام گاہوں یا فارموں میں اکٹھے ہونے پر بھی پابندی عاید کردی گئی ہے۔
شاپنگ مالوں یا دکانوں میں خریداروں اور عملہ کے ارکان کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔وہ مقررہ فاصلے کی حد کی خلاف ورزی کرکے خریداری نہیں کرسکیں گے یعنی شاپنگ مالوں میں گاہکوں کے درمیان دو میٹر کا فاصلہ یقینی بنایا جایا چاہیے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ جو کوئی شخص بھی کسی اجتماع میں شرکت کرے گا یا کسی اکٹھ کا موجب بنے گا تو اس کو حکومت کی اعلان کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب گردانا جائے گا،وہ جرمانے اور قید کی سزا کا مستوجب ہوگا۔
طلال الشہوب نے کہا ہے کہ کرفیو میں نرمی کے اوقات (روزانہ صبح نو بجے سے شام پانچ بجے) صرف اشیائے ضروریہ کی خریداری یا ضروری امور نمٹانے کے لیے ہیں اور اس غیر کرفیو دورانیے میں سماجی میل ملاپ اور آپس میں اجماعات میں مل بیٹھنے سے گریز کیا جائے۔انھوں نے بتایا کہ گذشتہ جمعہ کو کرفیو کی 3334 خلاف وریاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
سعودی عرب نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے متعدد انتظامی اقدامات متعارف کرائے ہیں اور ملک بھر میں شہروں میں مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے۔حکام نے کرفیو کے اوقات میں ضروری کاموں کے سلسلے میں گھر سے باہر جانے والے افراد کے لیے پرمٹ کا نظام متعارف کرایا ہے۔ایسے افراد مجاز حکام سے اجازت نامے لے کر مقررہ اوقات میں اپنے گھروں سے باہر جاسکتے ہیں۔
لیکن اس اجازت نامے کو متعیّنہ سفری روٹ اور مقررہ اوقات ہی میں استعمال کیا جاسکتا ہے،جو کوئی بھی اس کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو اس کو 2700 ڈالر سے 27000 ڈالر تک جرمانے کی سزاکا سامنا کرنا پڑسکتا ہے یا ایک سال تک قید کی سزاسنائی جاسکتی ہے۔نیز جو کوئی شخص کسی ایسے شخص کو پرمٹ کے حصول میں مدد دے گا کہ جس کو اس کی ضرورت ہی نہیں تھی تو اس پر بھی اتنی مالیت کی رقم بہ طورجرمانہ عاید کی جائے گی اور اس کو قید کی سزا کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
جو لوگ یا کاروباری ادارے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پابندی نہیں کریں گے،انھیں کم سے کم ایک ہزار ریال (266 ڈالر) اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ریال(26637 ڈالر) تک جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔مزید برآں ایسے کسی فرد کو چھے ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے یا اتنا عرصہ اس کا کاروبار بند کیا جاسکتا ہے۔