واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ سعودی عرب کی فوجی ضروریات پوری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو اسے ایف 15 لڑاکا طیاروں سے لے کر کنٹرول اینڈ کمانڈ تک کے نظام فراہم کررہا ہے جن کی مالیت اربوں ڈالروں میں ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ منصفانہ برتاؤ نہیں کر رہا جس کی وجہ سے واشنگٹن کو ان کی سلطنت کے تحفظ کے لیے بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے یہ تصدیق کی کہ ان کی انتظامیہ مئی کے دوسرے ہفتے میں سعودی عرب اور اسرائیل کے دورے کے امکانات پر بات چیت کر رہی ہے۔
وہ صدر کے طور پر اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے 25 مئی کو برسلز جائیں گے اور اس موقع پر وہ کئی دوسرے مقامات پر بھی رک سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سچی بات یہ ہے کہ سعودی عرب ہمارے ساتھ منصفانہ برتاؤ نہیں کررہا کیونکہ ہم سعودی عرب کی حفاظت کے لیے بھاری رقوم صرف کر رہے ہیں۔
پچھلے سال اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی وہ سعودی عرب پر یہ نکتہ چینی کرتے رہے ہیں کہ ان کی حفاظت پر امریکہ کو اپنے پاس سے بھاری رقوم خرچ کرنی پڑ رہی ہیں۔
امریکہ سعودی عرب کی فوجی ضروريات پوری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو اسے ایف 15 لڑاکا طیاروں سے لے کر کنٹرول اینڈ کمانڈ تک کے نظام فراہم کررہا ہے جن کی مالیت اربوں ڈالروں میں ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ امریکی ٹھیکداروں کو وہاں توانائی کے شعبے میں بڑے بڑے ٹھیکے ملتے ہیں۔
دنیا میں تیل برآمد کرنے والے ایک بڑے ملک اور اسے استعمال کرنے والے کے طور پر دونوں ملکوں کے درمیان عشروں سے مضبوط اقتصادی تعلقات قائم ہیں۔ 1970 کے عشرے کے بعد سے جب تیل کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا، جدید سعودی عرب کی تعمیر میں امریکی کمپنیوں نے بھرپور حصہ لیا۔
صدر ٹرمپ کے ان تازہ تبصروں پر فوری طورپر سعودی عرب کا ردعمل حاصل نہیں کیا جا سکا۔
سعودی وزیر خارجہ عادل بن الجبیر نے صدر ٹرمپ کی انتخابي مہم کے دوران اس سے ملتے جلتے تبصروں کو مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے پچھلے سال جولائی میں امریکہ کے اپنے دورے کے موقع پر سی این این نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کے ایک اتحادی کے طورپر سعودی سلطنت کا ایک اپنا مقام ہے۔