اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جغرافیائی سلامتی کے دفاع کیلئے دو طرفہ معاہدوں کے تحت فرض ادا کریں گے، پاکستان ایسا کردار ادا کرے گا کہ مسلم امہ میں مسلک اور فرقہ وارانہ تفریق مزید نہ بڑھے۔
سعودی عرب کے وزیرخارجہ اور وزیردفاع سے مذاکرات اور بعد کی صورت حال پر قومی اسمبلی میں وزیردفاع نےبیان دیا۔ کہاکہ ملک میں سیکورٹی صورت حال نارمل ہوچکی ہے، پاکستان کی وزارت دفاع اور خارجہ کے مؤقف میں سعودی ایران تنازع پر کوئی تضاد نہیں، ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے کہ مسلم امہ میں تفریق پیدا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ 1982ء اور2005-6ءکےدوطرفہ معاہدوں کےتحت پاکستان سعودی عرف کی سلامتی کا دفاع کرنے کا پابند ہے، اپنی یہ ذمہ داری اداکریں گے۔
شیری مزاری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے تعلقات اور 34 ملکی اتحادکےبارےمیں سرتاج عزیز نے بریف تو کیا لیکن کچھ بھی واضح نہ بتایا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ غلط فیصلے سے فرقہ واریت کو ہوا ملے گی۔اویس لغاری نے کہا کہ مشیر خارجہ کی باتوں کو شیریں مزاری غلط باتیں کر رہی ہیں، ایوان میں کچھ لوگ ایران سعودی تنازع زندہ رکھنے چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہاکہ ارکان کی مشیر خارجہ کے بیان سے تسلی نہیں ہوئی، سوموارکو پاک سعودی عرب تعلقات اور ایران سعودی کشیدگی پر پاکستان کے کردار پر ایوان کو تفصیلی بریفنگ دوں گا، ہاؤس سے مشاورت کریں گے، اور ساتھ لے کر چلیں گے۔