قطر (جیوڈیسک) سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے “دہشت گردی” اور بین الاقوامی قوانین کی “صریح خلاف ورزیوں کے تناظر میں قطر کے ساتھ تمام سفارتی، زمینی، فضائی اور سمندری رابطے منقطع کر دیے ہیں۔
سعودی عرب کا پیر کو کہنا تھا کہ یہ اقدام “قومی سلامتی کے تحفظ” کے لیے کیا گیا جب کہ بحرین نے قطریوں پر دہشت گردی کی حمایت اور بحرین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا۔ اس نے قطری شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 14 روز کا وقت دیا ہے۔
سعودیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ حکومت نے “بین الاقوامی قانون کے تحت فراہم کردہ اختیار اور قومی سلامتی کو دہشت گردی و انتہا پسندی سے تحفظ دینے کے لیے” قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا۔
بحرین کا کہنا تھا کہ “قطر کی طرف سے بحرین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے عدم استحکام کی کوششیں جاری رکھنے پر” تعلقات ختم کر دیے گئے ہیں۔
مصر کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ قطر کی طرف سے مبینہ طور پر دہشت گرد گروپوں کی حمایت پر یہ تعلقات منقطع کیے گئے۔
قطر اور خطے کی ریاستوں اور سعودی عرب کے ساتھ تناو کا شکار چلے آ رہے تھے۔
خلیجی ریاستیں قطر کو ایران اور اخوان المسلمین جیسی اسلامی تحریکوں کے انتہائی قریب سمجھتی ہیں۔
قطری نیوز ایجنسی نے یہ خبر دی ہے کہ قطر نے بحرین، مصر، کویت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے اور اس کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ “کشیدگی” ہے۔
حالیہ دنوں میں ایک خبر بھی سامنے آئی تھی جسے بعد میں غلط قرار دیا گیا تھا جس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے منسوب یہ بات لکھی گئی تھی کہ ایران ایک “اسلامی قوت” ہے اور قطر کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات “اچھے” ہیں۔
لیکن خبر کی تردید کے باوجود کشیدگی میں کسی طور پر کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔
قطر کی سرکاری سرپرستی میں نکلنے والے روزنامہ ‘الریا’ نے متحدہ عرب امارات کے صحافیوں کی تصاویر شائع کرتے ہوئے انھیں “کرائے کے قاتل” قرار دیا۔
سعودی عرب کی ایک نیوز ویب سائٹ پر ایک کارٹون شائع کیا گیا جس میں ایک قطری شخص کو خلیجی پڑوسی سے ہاتھ ملاتے ہوئے دکھایا گیا جب کہ یہی شخص ہاتھ ملانے والے کی پیٹھ میں چھرا بھی گھونپ رہا ہے۔
2014ء میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر سے اپنے اپنے سفرا کو واپس بلا بلا لیا تھا جس کی وجہ قطر کی طرف سے اخوان المسلمین کی حمایت تھی۔ اس گروپ کو بعض خلیجی ریاستوں کے شاہی خاندان اپنے اقتدار کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔