ریاض (جیوڈیسک) دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک سعودی عرب قرض لینے پر مجبور ہوگیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ تیل سے ہونے والی آمدنی کی کمی کو غیر ملکی بینکوں سے 10 ارب ڈالر کا قرض لے کر پورا کیا جائے۔
بلوم برگ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت نے تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے غیر ملکی بینکوں سے 10 ارب ڈالرقرض لینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ گزشتہ 15 سال میں سعودی حکومت پہلی بار قرض لے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 سالہ قرض کے معاہدے پر دستخط رواں ماہ کے آخر میں کیے جائیں گے۔ بلوم برگ نے سعودی حکومتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ قرض امریکی، یورپی، جاپانی اور چینی بینکوں سے لیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 سال سے تیل کی قیمتوں میں 110 ڈالر فی بیرل سے 40 ڈالر فی بیرل تک تیزی سے ہونے والی کمی نے سعودی حکومت کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اخراجات کو کم کرکے معیشت کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے کوشش شروع کردے اور یہ قرض اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ سعودی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2015 میں 98 ارب ڈالر خسارے کا بجٹ پیش کیا تھا جب کہ اس سال ترقیاتی منصوبوں میں بھی 87 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔