Abdullah bin Zayed bin Sultan Al Nahyan – Adel Al Jabir
اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مسئلہ کشمیر پر پاکستان دنیا بھر کی سفارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد عرب ورلڈ بھی متحرک ہوگیا جس کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ پاکستان پہنچ گئے۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ مسلمان ممالک کشمیر کے معاملے پر ابھی ہمارا ساتھ نہیں دے رہے تو آگے چل کر وہ ہمارے ساتھ ہوں گے، وزیراعظم کی یہ بات بالکل درست ثابت ہوئی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور عرب امارات کے وزیر خارجہ شيخ عبداللہ بن زاید النہیان ایک روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معزز مہمانوں کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ وزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کریں گے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے چند دن میں 3 مرتبہ ٹیلفونک رابطہ کرچکے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں انہوں نے اماراتی ولی عہد شیخ محمد بن زاید سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کرکے کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوگلو، ایرانی ہم منصب جواد ظریف اور بنگلادیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن سے ٹیلفونک رابطہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ بھارت کے ایسے اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا جبکہ بنگلا دیشی وزیر خارجہ نے بھی مقبوضہ کشمیر سے فوری کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر نیپال کے وزیرخارجہ پردیپ کمار کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔
نیپالی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی فیصلے کے بعد سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، بحیثیت سارک سربراہ نیپال چاہتاہے کہ پاکستان اور بھارت مسائل مذاکرات سے حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ کشیدگی بڑھانا بدترین راستہ ہے جس سے ہر قوم دور رہنا چاہتی ہے لہٰذا امید ہے کہ خطے میں امن واستحکام کیلئے پاکستان اور بھارت مذاکرات کا راستہ اپنائیں گے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے، چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر کشیدگی میں کمی آئے، مسئلہ کشمیر کو شملہ معاہدے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی دوطرفہ معاملہ نہیں بلکہ بین الاقومی مسئلہ ہے، انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات کی جلد، آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
اعلامیے میں بھارت سے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور مواصلاتی پابندیاں فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے مکمل لاک ڈاؤن ہے جس کے باعث وادی میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، بچوں کے دودھ، جان بچانے والی ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہوگئی ہے۔