سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں سعودی حکومت رواں برس حج کے اجتماع کو محدود رکھنے پر غور کر رہی ہے۔ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
سعودی حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس بار حج کے لیے زائرین کی تعداد غیرمعمولی طور پر محدود رکھنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ حج کے موقع پر دنیا بھر سے ڈھائی ملین سے زائد مسلمان مکے اور مدینے کا رخ کرتے ہیں۔ اس سالانہ اجتماع اور عمرے کے لیے سعودی عرب کا رخ کرنے والے افراد سے سعودی عرب کو بارہ ارب ڈالر کی آمدن بھی ہوتی ہے۔ تاہم کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں حکومت اس بار اس تعداد کو انتہائی محدود رکھنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
سعودی حکومت نے مارچ میں مسلم دنیا سے کہا تھا کہ وہ حج سے متعلق منصوبوں کو فی الحال حتمی شکل نہ دیں۔ اس کے علاوہ ریاض حکومت نے غیرملکیوں کے لیے عمرے کا سلسلہ روک دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاض حکومت کا منصوبہ ہے کہ رواں برس حج کے لیے فقط علامتی تعداد میں لوگوں کو اجازت دی جائے گی، یعنی فقط چند افراد ہی حج کر پائیں گے۔ اس بار معمر افراد پر پابندی عائد ہو گی جب کہ حج کی اجازت بھی صحت سے متعلق اضافی چیکس کے بعد دی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ اس بار ہر ملک کو عمومی حج کوٹے کے مقابلے میں فقط بیس فیصد افراد بھیجنے کے لیے کہا جائے گا اور یہ افراد بھی سخت ترین ہیلتھ چیکنگ کے بعد سعودی عرب بھیجے جائیں گے۔ دوسری جانب بعض حکام اب بھی ریاض حکومت سے حج منسوخ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ حج کا سالانہ اجتماع اس برس جولائی کے آخر میں ہونا ہے۔
مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حج کو محدود بنانا یا منسوخ کرنا ریاض حکومت پر مزید دباؤ کا باعث ہو گا کیوں کہ سعودی عرب پہلے ہی تیل کی قیمتوں میں شدید گراوٹ کی وجہ سے مالی مسائل کا شکار ہے۔ مالیاتی ماہرین کا اندازہ ہے کہ سعودی عرب رواں برس شدید اقتصادی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔
یہ با ت اہم ہے کہ رواں برس مارچ میں سعودی عرب نے غیرملکی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی جب کہ ابھی جمعے کو ہی جدہ میں کرفیو کے دوبارہ نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے۔ جدہ ہی وہ شہر ہے، جس کا ہوائی اڈہ حج اور عمرہ زائرین استعمال کرتے ہیں۔
سن 2019 میں 19 ملین مسلمانوں نے عمرہ جب کہ چھبیس لاکھ نے حج ادا کیا تھا۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اقتصادی وژن کے مطابق سن 2030 تک سعودی حکومت عمرہ اور زائرین کی تعداد کو تیس ملین تک پہنچانا چاہتی ہے، جس سے سعودی عرب کو تیرہ ارب ڈالر سے زائد سرمایہ حاصل ہو گا۔