الریاض (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب میں گذشتہ 24 گھنٹے میں مزید 493 افراد کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں اور چھے افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
سعودی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ تمام مرحومین پہلے سے دائمی امراض میں مبتلا تھے اور پھر کرونا وائرس کا بھی شکار ہوگئے۔ان کی وفات کے بعد اب مملکت میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 79 ہوگئی ہے اور کل تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد 5862 ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد عبدالعالی نے بدھ کو نیوز بریفنگ میں بتایا ہے کہ نئے متوفیوں میں دو مدینہ منورہ سے تعلق رکھتے تھے اور دونوں سعودی شہری تھے۔ان کی عمریں 70 اور 72 سال تھی۔مکہ مکرمہ میں ایک 67 سالہ سعودی خاتون کی وفات ہوئی ہے۔تین متوفیٰ مملکت میں مکین تھے۔ ان کی عمریں 35 سال سے 57 سال کے درمیان تھیں۔
انھوں نے مزید بتایا ہے کہ کرونا وائرس کے 493 نئے کیسوں میں 109 کا تعلق مدینہ منورہ ، 86 کا الہفوف ، 84 کا الدمام ،69 کا جدہ ، 56 کا دارالحکومت الریاض اور 40 کا مکہ مکرمہ سے ہے۔
انھوں نے گذشتہ روز نیوزکانفرنس میں کہا تھا کہ ابھی تک ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ گرم موسم کرونا وائرس پر کیسے اثرانداز ہوگا۔انھوں نے عوام پر زوردیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان دھرنے سے گریز کریں۔
انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا خاتمہ قبل از وقت ہوگا اور اس کے منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔وزارت صحت روزانہ کی بنیاد پر صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کی بنا پر ہی وہ یہ فیصلہ کرے گی کہ کہاں، کہاں پابندیوں کا خاتمہ ممکن ہے۔
انھوں نے شہریوں اور مکینوں پر زوردیا ہے کہ وہ اپنی بھلائی کی خاطر گھروں ہی میں مقیم رہیں اور کرونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے سماجی میل جول میں مجوزہ فاصلے کو برقرار رکھیں۔
سعودی عرب میں اگرچہ دوسرے خلیجی عرب ممالک کے مقابلے میں کرونا وائرس کے روزانہ زیادہ کیس سامنے آرہے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن 9 اپریل کے بعد سے یہ شرح 10 سے 12 فی صد تک برقرار ہے اور 31 مارچ کے بعد مریضوں کی شرح 12 فی صد سے زیادہ نہیں بڑھی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی وزیرصحت توفیق الربیعہ نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ مملکت میں آیندہ چند ہفتوں کے دوران میں کرونا وائرس کے کیسوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ سے دو لاکھ تک ہوسکتی ہے۔انھوں نے سعودی اور غیرملکی ماہرین کے چار تحقیقی مطالعات پر مبنی یہ اعداد وشمار جاری کیے تھے اور کہا تھا کہ مستقبل میں اس مہلک وائرس کے کیسوں کی تعداد کا انحصار ہر کسی کے تعاون اور حکومت کی جاری کردہ رہ نما ہدایات اور احتیاطی تدابیر پرعمل درآمد پر ہے۔