جدہ (جیوڈیسک) سعودی عرب کی ایک عدالت نے انٹرنیٹ بلاگر رئوف بداوی کو توہین مذہب اور انٹرنیٹ پر آزاد خیال فورم چلانے کے الزام میں 10 سال قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں بلاگر رئوف بداوی کو دو لاکھ 66 ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رئوف بداوی کو دی جانے والی سزا کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بدائوی سعودی عرب میں ایک انٹرنیٹ ویب سائٹ ’لبرل سعودی نیٹ ورک‘ کے بانی ہیں اور انھیں سال 2012ء میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی ویب سائٹ بند کی دی گئی تھی۔
سعودی حکومت کے نزدیک ایک مقامی اخبار کے مطابق بداوی کی اس سے پہلے اپیل مسترد ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال ایک سعودی عدالت نے کہا تھا کہ بلاگر رئوف بداوی پر ترک عقیدے کا مقدمہ نہیں چلا جایا سکتا۔ عدالت کو یہ حق حاصل تھا کہ اگر بداوی پر الزام صحیح ثابت ہو جاتا تو وہ انھیں اس معاملے میں موت کی سزا سنا سکتی تھی تاہم ایسے کرنے کے برعکس عدالت نے یہ معاملہ ایک ذیلی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایک سرکردہ ادیب ترکی الحمد کو اسلام پر تنقید کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ مائیکرو بلاگنگ کی سائٹ سعودی عرب میں بہت مقبول ہے اور اس پر ملک میں حساس سمجھے جانے والے موضوعات پر بحث کی جاتی ہے جن میں مذہب اور سیاست شامل ہیں۔
گزشتہ سال سعودی عرب کی ایک عدالت نے سات سائبر کارکنوں کو فیس بُک کے ذریعے لوگوں کو احتجاج پر اُکسانے کے الزام میں پانچ سے دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔ گزشتہ سال ہی حقوق انسانی کے دو کارکنوں کو ’انٹرنیٹ پر جرائم‘ سمیت مختلف الزامات کے تحت لمبی مدت کے لئے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان پر انٹرنیٹ پر جرائم کا الزام اس لئے عائد کیا گیا تھا کیونکہ وہ ٹوئٹر اور دوسری سائٹس کو حکومت پر تنقید کے لیے استعمال کرتے تھے۔