کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ سعودی عرب ایران تنازعہ کو پاکستان پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کی جائے ، تنازعہ کو ایشو بناکر حرمین شریفین کو تختہ مشق نہ بنایاجائے حرمین کیخلاف سازشیں برداشت نہیں کی جائیں گی۔
سعودیہ اور ایران پاکستان کے دوست ممالک ہیں ،طرفداری کے بجائے حرمین کے تحفظ کیلئے اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے،سعودیہ میں شیعہ سنی تفریق نہیں بلکہ اس طرح کی سزائیں روٹین کا عمل ہے،ایران میں بھی اس قسم کی سزائیں دی جاتی ہیں احتجاج کرنے والوں کو ایران میں علماء ومذہبی رہنماؤں کا قتل کیوں دیکھائی نہیں دیتا۔ پیر کوجامعہ بنوریہ عالمیہ میں سعودی ایران تنازع کے حوالے سے میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ اس وقت وطن عزیز بے پناہ مشکلات کا شکار ہے داعش کی آڑ میں عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف محاذ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تو دوسری جانب سعودی ایران تنازع کو پاکستان درآمد کرنے کیرکے ملک میں ایک بار پھر فرقہ واریت کوہوادینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہو نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران تنازعات اپنی جگہ مگر حرمین کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اس کیخلاف سازشیں اہلیان پاکستان کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے ،انہوں نے کہاکہ اس قسم کے تنازعات کو اٹھانے کا مقصد ملک کو فرقہ واریت کی طرف دھکیلنا اور باہم دوریاں پیدا کرنا ہے اس لیے اس قسم کے تنازعات کو درآمد کرنے سے گریز کیاجائے اور ایسی کوششوں میں ملوث تنظیموں اور قائدین کیخلاف حکومت فی الفور کاروائی کرے ، انہوںنے کہاکہ شیخ نم سمیت 46افراد کو بغاوت کے جرم میں سزاء دی گئی جن میں 46 کا تعلق اہلسنت سے تھایہ ثاثر دینا غلط ہے کہ سعودی عرب میں شیعہ سنی تفریق ہے ،سعودی عرب میں اس قسم کی سزائیں ملنا روٹین کا عمل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایران میں بھی اس قسم کی سزائیں دی جاتی ہیں احتجاج کرنے والو کو ایران میں علماء ومذہبی رہنماوں کا قتل دیکھائی کیوں نہیں دیتا، انہوں نے کہاکہ ، انہوںنے کہاکہ نیوز رپورٹس کے مطابق ایران کی اعلی عدالتوں میں آئے روز بغاوت کے الزام میں علماء وطلبہ کو قتل کیاجاتاہے جبکہ گذشتہ دنوں کی بات ہے کہ ایرانی صوبے کردستان سے تعلق رکھنے والے 27 مبلغین اور دینی علوم کے طلبہ کے خلاف اعلیٰ عدالت نے سزائے موت کے فیصلے کی توثیق جبکہ اس سے قبل بھی علماء طلبہ اور مذہبی رہنماؤں کو بغاوت میں الزام میں سزائیں دی گئی ، انہوںنے کہاکہ انقلاب کے بعد ایران میں جس طرح سے علماء اور طلبہ کا قتل عام کیا گیا وہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں بلکہ ساری دنیا جانتی ہے مگر اس کے خلاف کوئی احتجاج یا کسی قسم کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا جاتا اور جب سعودی عرب نے بغاوت کے ملزمان کو سزائیں دی تو شور مچایا جا رہا ہے۔